بھارتی پارلیمنٹ کے وقف بورڈ بل کی پر زور مخالفت کرتے ہیں، پیر عبدالصمد انقلابی
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین جناب پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ نے جو وقف بورڈ بل پاس کیا ہم اس بل پر زور مخالفت کرتے ہیں۔
چیئرمین نے بل کی رد عمل میں سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ترامیم کی گئی ہیں وہ سراسر اسلامی قانون کے خلاف ورزی ہیں۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈوں میں غیر مسلم ارکان کے تقرر کا راستہ کھول دیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ وقف مساجد اور جائیدادوں کو اب غیر مسلم ایڈمنسٹریٹر چلائیں گے۔
چیئرمین نے کہا کہ بل کی منظوری سے کلکٹر راج وجود میں آئے گا،وہی فیصلہ کرے گا کہ کون سی جائیداد وقف ہے اور کون سی نہیں ہے، وقف ٹریبونل کے فیصلے بھی آخری نہیں ہوں گے، ملکیت کے سلسلے میں کلکٹر کا فیصلہ آخری ہو گا۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ اس بل کے ذریعے مسلم علما کا یہ حق چھین لیا گیا ہے کہ وہ وقف کے بارے میں اسلامی قانوں کی تشریح اور فیصلے کریں گے، اسی کے ساتھ وقف چلانے کی ذمہ داری بھی غیر مسلموں کے ہاتھوں میں دی جا رہی ہے جو کہ مذہبی سماجوں کے اس حق کی پامالی کرتا ہے کہ وہ اپنے اوقاف کو اپنے مذہبی قانون کے مطابق چلائیں۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ ان ترامیم سے وقف بورڈوں کی خود مختاری ختم ہو جائے گی اور اوقاف کی جائدادوں کا مقصد متاثر ہو جائے گا۔
اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین عبدالصمدانقلابی کے مطابق بل میں کلکٹرز کو املاک کے تعین کا اختیار دے دیا گیا، اس کے مطابق اس سے وقف جائیدادوں کے تنازع کو نمٹانے میں قانونی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوں گی۔ چیئرمین نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقہ میں اوقاف کو ضائع ہونے سے، ناجائز قبضوں سے وقف کی املاک کے غلط استعمال سے بچائیں، اپنے بزرگوں کے قیمتی اوقاف کی حفاظت کریں، وقف پر بےجا قبضے نہ ہونے دیں۔