بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر  نظرثانی درخواست دائرکردی

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر  نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائرکردی۔ نظرثانی درخواست میں سنی اتحاد کونسل، صاحبزادہ حامد رضا، ایم کیوایم، پیپلزپارٹی، ن لیگ اور دیگرکو فریق بنایا گیا ہے۔الیکشن کمیشن نے درخواست میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو عدالتی فیصلے میں ریلیف دیا گیا، تحریک انصاف کیس میں پارٹی نہیں تھی، آزاد ارکان نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا۔الیکشن کمیشن  نے کہا کہ فیصلے میں کچھ ایسے حقائق کومان لیا گیا جو کبھی عدالتی ریکارڈ پر نہ تھے، پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں کے امیدواروں نے بھی کبھی دعویٰ نہیں کیا، 80 ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ 80 آزاد ارکان نے اپنے شمولیت کے حلف ڈکلئیریشن جمع کرائے، سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہیں کرائی، 41 ارکان کو دوبارہ پارٹی وابستگی کا موقع فراہم کرنے کا کوئی جوازنہیں۔الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کو معاملے پرمؤقف دینے کا موقع نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ کے 12 جولائی فیصلے کے احکامات امتیازی اورایک پارٹی کے حق میں ہے، سپریم کورٹ نے فیصلے میں آئین وقانون کے آرٹیکلز و شقوں کو نظر انداز کیا، سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے اکثریتی مختصر فیصلے میں عدالتی دائرہ اختیارسے تجاویزکیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کنول شوذب سنی اتحاد کونسل سے مخصوص نشست کےلیے سپریم کورٹ آئیں، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی دو کیٹیگری میں تقسیم بھی غلط کی گئی۔خیال رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ کے 13 رکنی بینچ نے 5-8 کی اکثریت سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔

اشتہار
Back to top button