سرگودھا کی نامور مصنفہ اور ادیبہ کنیزبتول کھوکھرکی شخصیت ایک نظر میں
خصوصی تحریر: راجہ نورالہی عاطف
محترمہ کنیز بتول کھوکھر سرگودھا کے ایک درس و تدریس سے وابستہ متمول، تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ آپ سرگودھا کی تحصیل ساہیوال کے نواحی گاؤں نوشہرہ کھوکھراں میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد حاجی محمد علی علاقے کے مشہور زمیندار تھے۔ آپ کا بچپن اسی گاؤں میں گزرا لیکن ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سرگودھا شہر میں موجودہ خاندانی رہائش گاہ بھجوا دیا گیا۔ یہاں آپ نے گورنمنٹ ایم سی گرلز ہائ سکول 26/27 بلاک سے 1996ء میں میٹرک پاس کیا جبکہ انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ کالج برائے خواتین سرگودھا سے 1998 میں پاس کیا. 2001ء میں پنجاب یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے بعد اسی یونیورسٹی سے اردو میں ماسٹر کی ڈگری 2005ء میں حاصل کی۔
ابتدا ہی سے درس و تدریس اور ادبی سرگرمیوں سے خصوصی دلچسپی اور لگاؤ کی وجہ سے محترمہ کنیز بتول نے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے وابستگی کے دوران علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (اسلام آباد) سے بی ایڈ کی پروفیشنل ڈگری حاصل کی۔
عمومی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہوں نے مختلف فنون میں بھی مہارت حاصل کی تاکہ علاقے اور گردونواح کی پسماندہ لڑکیوں اور خواتین کو ہنر مند اور خود کفیل بنایا جا سکے۔ انہوں نے اپنے گاؤں میں ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں ایک سال کی تربیتی پروگرام کی جامع اور ٹھوس منصوبہ بندی کی۔ اس دوران طالبات و خواتین کو امورِخانہ داری، ملبوسات کی سلائی، کٹائی اور ڈیزائیننگ، کشیدہ کاری کے علاوہ شجر کاری اور گھریلو باغبانی کی تربیت دی۔
محترمہ کنیز بتول نے درس و تدریس میں اپنے کیریئر کا آغاز اپریل 2005ء علی سکول آف آرٹس اینڈ سائنس میں بحیثیت استاد کیا اور چھ برس تک یہاں اپنی خدمات سرانجام دیں۔ دریں اثناء آپ نے درس و تدریس کے بیشتر تکنیکی شعبوں کے متعلق علم حاصل کیا۔ ان میں متعدد کا تعلق کمپیوٹر کی مہارت، سافٹ ویئر، پروگرامز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے ہے۔ اس طرح محترمہ کنیز بتول اپنی تدریسی سرگرمیوں میں جدید تکنیک کا ہر ممکن حد تک استعمال آج بھی جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ انہی مقامی و قومی زبانوں کے علاوہ انگریزی پر بھی مکمل عبور حاصل ہے۔
انہوں نے2012ء میں انسٹی ٹیوٹ آف ماڈرن ٹیکنالوجی اسلام آباد سے ڈپلومہ برائے ” صحت کی نگہداشت کا اسلامی طریقہ” بھی حاصل کیا اور اپنے علاقے میں سوشلائٹ صحت مرکز کی بنیاد رکھی۔ اس مرکز سے خواتین کے ذہنی صحت کے مسائل اور ان کا مؤثر حل گھریلو، خاندانی اور سماجی تناظر میں بتایا جاتا ہے۔ اب ان کا یہی سلسلہ ذاتی یوٹیوب چینل "سوشلائیٹ ٹی وی” کے ذریعے جاری ہے۔
ایک معلمہ ہونے کے ناطے بچوں کی تعلیم و تربیت پر ان کی ہمیشہ گہری نظر ہوتی ہے۔ بچے اردگرد کے ماحول سے کس طرح اور کیا سیکھ رہے ہیں؟ ان کی تربیت میں معاشرہ مثبت انداز میں اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طرح پوری کر رہا ہے یا نہیں؟ بچوں کی روزمرہ زندگی میں ان کے گردوپیش پائے جانے والی معاشرتی ناہمواریوں اور منفی رویوں کا ان پر کس قدر برا اور خطرناک اثر پڑتا ہے اس سے وہ اوائل عمری سے ہی بخوبی آگاہ ہیں اور تحریروں کے ذریعے اس کے خلاف ہمیشہ اپنی آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ انہی موضوعات پر مقامی اور قومی اخبارات کی زینت بننے والے ان کے کالموں کا مجموعہ ” دستک در مقفّل ” ان کی پہلی تصنیفی کاوش ہے۔