بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

صدر کا امیدوار بننے کےبعد محمود اچکزئی خود کو قوم پرست نہیں کہہ سکتے، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم مفاہمت کی سوچ کے ساتھ بلوچستان میں حکومت چلائیں گے جبکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے لاپتا افراد کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔کوئٹہ میں نومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب ہوگئے ہیں، پورے ملک کی ضرورت میثاق مفاہمت ہے، ہم مفاہمت کی سوچ کے ساتھ بلوچستان میں حکومت چلائیں گے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے کیونکہ صوبے کے مسائل کوئی ایک شخص یا سیاسی جماعت حل نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی بطور وزیر اعلیٰ بلوچستان اپنا پہلا دورہ گوادر کا کریں گے، گوادر میں پچھلے دنوں بہت نقصان ہوا ہے، وزیر اعلیٰ ریلیف کا انتظام کریں گے اور عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے اعلان بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سندھ اور بلوچستان میں حکومت سنبھال رہی ہے، پارلیمان کے باہر بیٹھے اسٹیک ہولڈرز کو انگیج کریں گے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کریں گے، ہم نے سوات اور وزیرستان میں دہشت گردوں کا مقابلہ کیا، ڈائیلاگ، ڈیٹرنس اور ڈیولپمنٹ پالیسی کے مطابق دہشت گردی سے نمٹیں گے جبکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے لاپتا افراد کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی سب کے ساتھ مشاورت کرتی ہے، ہم سب کے جائز مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے، آغاز حقوق بلوچستان پیکج آصف زرداری نے شروع کیا تھا، اس پر عملدرآمد ہوتا تو ملک کی صورتحال مختلف ہوتی۔

مزید پڑھیے  جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر کے ساتھ جڑا ہوا ہے، منیراکرم

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کے لیے بہت عزت و احترام ہے لیکن اگر وہ صدر کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار بننے جارہے ہیں تو خود کو قوم پرست نہیں کہہ سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سرفراز بگٹی کے پاس 2008 کے وزیر اعلیٰ سے زیادہ اختیارات ہیں، 2008 کے مقابلے میں ہمارا موجودہ وزیر اعلیٰ زیادہ مضبوط ہوگا۔

Back to top button