بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی ہے پاکستانی انتخابات میں وہی ماحول  وہی الزامات اور وہی وضاحتیں ہیں

پاکستان 12 ویں عام انتخابات بارے امریکی، برطانوی، بھارتی میڈیا  کے دلچسپ تبصرے

پاکستان 12 ویں عام انتخابات میں حق رائے دہی کا عمل مکمل ہو گیا ہے ۔جمعرات کوقومی اسمبلی اور چار صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کے انتخاب کے لیے  پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوا اور بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ پاکستان میں تقریبا 13 کروڑ رجسٹر ووٹر ز ہیں تاہم جمعرات کو ٹرن اوٹ کم رہا ۔پاکستان 12 ویں عام انتخابات  کے بارے میں بین الاقوامی میڈیا نے  اہم تبصرے کیے ہیں۔

برطانوی جریدے دی انڈپینڈنٹ کے مطابق  پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان بیلٹ پیپر پر  موجود نہیں  ان  کی جماعت آزاد امیدواروں کی حمایت کرنے پر مجبور ہے۔ اس صورت حال میں مسلم لیگ ن کے جیتنے کے امکانات ہیں۔اس دوڑ میں شامل تیسرے فریق 35 سالہ بلاول بھٹو زرداری ہیں جو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے بیٹے ہیں۔

معروف امریکی جریدے ٹائم نے لکھا ہے کارل مارکس نے کہا تھا کہ پہلے تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے اور پھر دھوکا دیتی ہے۔ پاکستان کے معاملے میں تاریخ نے اپنے آپ کو عجیب انداز سے دہرایا ہے۔ یہاں المیے کے پہلو بہ پہلو دھوکا بھی ہے۔جریدہ مزید لکھتا ہے کہ سب کو لیولڈ پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جارہی۔معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ پاکستان کو ایک اور غیر شفاف اور غیر منصفانہ انتخابات کا سامنا ہے۔ پانچ سال قبل بھی ایسا ہی کچھ ہوا تھا۔ تب بھی دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ وہی ماحول ہے، وہی الزامات ہیں اور وہی وضاحتیں ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے لکھا ہے کہ پاکستان میں ایک طرف پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی شکل میں موروثی سیاسی قوتیں ہیں جو اقتدار کے ایوان تک پہنچنے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔دوسری طرف غیر معمولی مقبولیت سے ہم کنار عمران خان ہیں جو جیل میں سڑ رہے ہیں۔ کارکنوں کی گرفتاری اور عدالت سے سزائیں سنائے جانے سے پی ٹی آئی کے حامیوں کی خاصی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔مجموعی طور پر لوگوں میں الیکشن کے حوالے سے بہت زیادہ جوش و خروش نہیں۔ پاکستانیوں کی اکثریت کو اچھی طرح معلوم ہے، اندازہ ہے کہ کیا نتائج برآمد ہونے ہیں۔ اس حوالے سے لوگوں میں اچھی خاصی مایوسی بھی پائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیے  عدلیہ میں تقسیم پاکستان کے لیے خطرناک ہے، شازیہ مری

معاشی معاملات کی رپورٹنگ کرنے والے بین الاقوامی جریدے بلوم برگ نے پاکستانی انتخابات کو رپورٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان میں جمعرات کو ہونے والے انتخابات کے دوران ملک بھر میں موبائل سروس بند کر دی گئی۔بلوم برگ کے مطابق: متنازع الیکشن میں افراتفری سے قبل یہ اقدام امن و امان کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ بلوم برگ نے پاکستانی وزارت داخلہ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافے کے بعد ملک بھر میں امن و امان کی صورت حال کے برقرار رکھنے اور خطرات کے مقابلے کے لیے موبائل سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تحقیقاتی جریدے دی انٹرسیپٹ نے پاکستان میں اگلی حکومت کے انتخاب کے لیے ہونے والے الیکشن کے حوالے سے نگران حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کچھ اقدامات کا ذکر کیا، جن میں انتخابی نشان واپس لینا، انٹرنیٹ بند کرنا، امیدواروں پر پابندی اور جیل میں ڈالنا، پولیس کے چھاپے، دہشت گردی کے واقعات، امیدواروں اور ان کے رشتہ داروں کو اغوا کرنا، ووٹرز کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لیے پولنگ سٹیشنز کی تعداد کم کرنا شامل ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے پاکستانی انتخابات پر مرتب رپورٹ میں کہا کہ: انتخابات میں پانچ ہزار سے زیادہ امیدوار شریک ہیں، جن میں سے 313 خواتین بھی شامل ہیں۔بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو بڑی جماعتیں تو قرار دیا ہے لیکن اسی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو ووٹ دینا مشکل بنا دیا گیا کیونکہ اسے اپنے انتخابی نشان بلے کے استعمال سے روک دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق: پاکستان میں 40 فیصد سے زائد عوام پڑھ نہیں سکتی، اسی لیے یہاں انتخابی نشان ووٹ ڈالنے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے  شیخ رشید اپنے مقابلے میں پی ٹی آئی امیدواروں کو ٹکٹ ملنے پر ناراض

انڈین ایکسپریس کے مطابق: پاکستان میں انتخابی عمل کے لیے ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پولنگ سٹیشنز پر سکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے نے پاکستان میں عام انتخابات پر رپورٹ کیا کہ پاکستان میں انتخابات کے دوران موبائل سروس کو بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سکیورٹی بتائی گئی ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق: سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے حامیوں کو کہا ہے کہ وہ نتائج کے انتظار تک پولنگ سٹیشنز کے باہر انتظاہر کریں۔

Back to top button