بسم اللہ الرحمن الرحیم

تعلیم

نسٹ کی طرف سے ’عدم مساوات: تفریق کو کیسے ختم کرنا ہے‘ کے عنوان پر یواین 75مکالمہ کی میزبانی

اس سال اقوام متحدہ 75کا ہوجائے گااورانسانیت کو درپیش مسائل پر عالمی مباحثہ کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹیونینو گیٹررس نے دنیابھر کے شراکت داروں کویواین 75ڈائیلاگ میں شرکت کرنے کے لیے بلایا ہے۔ جنرل سیکرٹری نے فروری 2020میں اپنے پاکستان دورے کے دوران، نسٹ کوٖخاص طورپر یواین 75ڈائیلاگ میں شرکت کی درخواست کی تھی۔ ان مباحثوں کا مقصد حالیہ اور آنے والے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ اس سال خزاں میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرواقع نیویارک، امریکہ میں ایک خاص تقریب میں دوررس نتائج کے حامل حل پیش کیے جائیں۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کی دعوت کے جواب میں، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) نے “عدم مساوات: تفریق کو کیسے ختم کرنا ہے ” کے موضوع پر پہلی یواین 75ڈائیلاگ کی میزبانی کی ہے۔ جمعرات کو یونیورسٹی کے مین کیمپس سے لائیوسٹریم کی گئی۔

اس مکالمہ میں نمایاں شرکا میں کنول شوزب، پارلیمنٹری سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، رومینہ خورشید عالم رکن قومی اسمبلی اور پارلیمنٹری کمیٹی برائے ایس ڈی جی ایس، سلیم رانجھا، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تعلیم، اور نگہت داد بانی ڈیجیٹل رائٹس پاکستان شامل ہیں۔ شرکاء میں سے ہر ایک نے عدم مساوات کی مختلف اقسام پر روشنی ڈالی کہ ان کے معاشرے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اورعدم مساوات کو ختم کرنے کے لیے کونس سے اقدامات چاہییں۔کنول شوزب نے شرکاء کو بتایا کہ کس طرح قانون سازی کے ذریعے عدم مساوات،ناہمواری کو ختم کیا جاسکتا ہے،رومینہ خورشیدعالم نے سامعین کو آگاہ کیا کہ کس طرح یواین کے Sustainable Development Goals برائے 2030کے حصول کو ممکن بنایا جاسکتاہے۔نگہت داد نے قانونی اورصنف کی بنیاد پر ناہمواری پر روشنی ڈالی۔

آغاز میں اپنے افتتاحی کلمات میں، لیفٹینینٹ جنرل (ریٹائرڈ) نوید زمان، ریکٹر نسٹ نے ان اقدامات کی طرف اشارہ دیا کہ کس طرح نسٹ نے ان ناہمواریوں کوختم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ ریکٹرنے خاص طورپر اس بات کاتذکرہ کیا کہ نسٹ کی فیکلٹی، سٹاف اور طالب علموں میں پاکستان کے تمام صوبوں کی نمائندگی ہے اور قبائلی اور ملک کے دور داراز علاقوں سے طالب علموں کو لینے کے لیے خاص طورپر انتظامات کیے گئے ہیں۔ مزید براں ریکٹر نے بتایا کہ مجموعی طورپرفیکلٹی اور طالب علموں کی تعداد میں خواتین بالترتیب 23فیصداور 30فیصدہیں، جس میں 29.5فیصد طالب علم فرسٹ جنریشن سے ہیں یعنی ان کے والدین نے کبھی بھی پوسٹ سیکنڈری تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ اس کے علاوہ 1800کے قریب طالب علموں کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یونیورسٹی نے NEED initiative کاپروگرام شروع کیا ہواہے جس میں سابقہ طالب علموں، ایکسٹرنل پارٹنر کے تعاون سے خصوصی سکالرشپس ہیں اور ریکٹرنے حالیہ قایم ہونے والے نسٹ بلوچستان کیمپس کا خاص طورپر ذکر کیا تھا۔

آن لائن پینل لسٹ کے علاوہ 200 کے قریب آن لائن شرکا بھی موجود تھے۔

Leave a Reply

Back to top button