
زرعی سائنس و ٹیکنالوجی تعاون نے سی پیک میں نئی توانائی پھونک دی
سفید لیب کوٹ اور دستانے پہنے وجاہت حسین ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی کی ایک تجربہ گاہ میں اپنے تجربے پر پوری توجہ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
کالج آف ایگرونومی اینڈ بائیو ٹیکنالوجی کے پروفیسر ژو یونگ ہونگ نے بتایا کہ وجاہت حسین آلو کے وائرس سے پاک افزائش کا تجربہ انجام دے رہے ہیں۔ ایسے تجربات بین الاقوامی طلبہ کو نظریاتی علم کے عملی استعمال کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
چین کے جنوب مغربی شہر چھونگ چھنگ میں واقع ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی ایک معروف زرعی یونیورسٹی ہے اور یہ چین میں "ہائبرڈ چاول کے بانی” کہلانے والے معروف سائنسدان یوآن لونگ پھنگ کا مادر علمی بھی ہے۔ وجاہت حسین اس یونیورسٹی کے کالج آف ایگرونومی اینڈ بائیو ٹیکنالوجی کے طالب علم ہیں جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں میں مزید اضافے کے لئے چین آنے سے قبل پاکستان میں اپنی انڈرگریجویٹ تعلیم مکمل کی۔
وجاہت حسین نے کہا کہ میں نے ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی اس لئے منتخب کی کیونکہ یہ گرم اور نیم گرم علاقوں کی زرعی تحقیق میں بہترین شہرت رکھتی ہے جو پاکستان کے موسم سے قریبی مطابقت رکھتی ہے۔ میرا خاندان کئی نسلوں سے کاشتکاری سے منسلک ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ چین میں آلو کی کاشت سے متعلق ٹیکنالوجی سیکھ کر وطن واپسی پر اپنے علاقے کی زرعی ترقی میں حصہ ڈال سکوں۔
وجاہت کے مطابق چین نے زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں شاندار ترقی کی ہے۔
وجاہت نے کہا کہ درست کاشتکاری اور فصلوں کی مصنوعی ذہانت پر مبنی نگرانی سے لے کر جین ایڈیٹنگ اور پائیدار طریقوں تک چین کی زرعی کامیابیاں متاثر کن ہیں۔ مجھے خاص طور پر ریموٹ سینسنگ، خشک سالی کی نگرانی اور جدید زراعت میں چین کی ایپلی کیشنز میں دلچسپی ہے جو واضح طور پر دکھاتی ہیں کہ ٹیکنالوجی کس طرح جدید زراعت کو بدل رہی ہے۔

چین کی صف اول کی زرعی جامعات میں شامل ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی طویل عرصے سے بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے ساتھ تعلیمی تعاون کو فروغ دے رہی ہے۔
کالج آف ایگرونومی اینڈ بائیو ٹیکنالوجی کے ڈین دیان چھیو لیو کے مطابق کالج نے آلو کی صنعت کی ترقی پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور پاکستان، قازقستان اور نیپال سمیت کئی ممالک کے ساتھ مشترکہ تحقیقی منصوبے کئے ہیں۔
دیان چھیو نے بتایا کہ بالخصوص ہم نے پاکستان کے ساتھ طویل مدتی تعلیمی روابط قائم رکھے ہیں اور سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ بہت سے پاکستانی طلبہ اس وقت ہمارے کالج میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تحقیق میں مصروف ہیں۔ ان کی نظریاتی بنیادیں مضبوط ہیں اور عملی میدان میں انہوں نے نمایاں نتائج حاصل کئے ہیں۔
ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی اور پاکستان کے درمیان زرعی منصوبوں اور تعلیم میں تعاون دونوں ممالک کے درمیان نچلی سطح پر عملی اشتراک کی ایک شاندار مثال ہے۔ زرعی تعاون میں اضافہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں نئی روح پھونک رہا ہے۔
چین اور پاکستان کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے پر عملدرآمد کے لئے پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ زرعی ٹیکنالوجی میں اعلیٰ تربیت کے لئے ایک ہزار زرعی ماہرین کو چین بھیجے گی۔
کئی منصوبے پہلے ہی شروع کئے جا چکے ہیں۔ اپریل میں شانشی صوبے میں "پاکستان ایگریکلچرل ٹیلنٹ ٹریننگ پروگرام” شروع کیا گیا جس میں شرکاء نارتھ ویسٹ اے اینڈ ایف یونیورسٹی میں بیجوں کی پیداوار اور پراسیسنگ، مویشیوں کی بیماریوں کی نگرانی اور انسداد کے علاوہ دیگر موضوعات پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اگست میں 86 پاکستانی زرعی تربیت یافتگان اسلام آباد سے سیچھوان صوبے روانہ ہوئے تاکہ جدید ٹیکنالوجیز اور انتظامی طریقوں کی تربیت حاصل کر سکیں۔
وجاہت حسین نے کہا کہ اس عملی تربیتی پروگرام اور چین اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستی نے ان کے چین میں تعلیم حاصل کرنے کے عزم کو مزید مضبوط کیا ہے اور پاکستانی طلبہ کے لئے یہاں اعلیٰ تعلیم کے مزید مواقع پیدا کئے ہیں۔
پروفیسر لیو نے مستقبل کے بارے میں امید ظاہر کی کہ ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی چین کے اعلیٰ زرعی تعلیمی نمائندہ ادارے کے طور پر پاکستان کے ساتھ زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو مزید وسعت دے گی، دونوں ممالک کی جامعات کے درمیان تبادلوں کو فروغ دے گی اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری کی ترقی میں نئی توانائی شامل کرے گی۔











