بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

قاہرہ میں فلسطینی تنظیموں کا اجلاس، غزہ کے نئے منظر نامے پر غور

اجلاس میں مشکلات کا شکار فلسطینی عوام کو خراجِ تحسین پیش کیاگیا

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قاہرہ میں فلسطینی تنظیموں کے اجلاس میں فلسطینی عوام کو خراجِ تحسین پیش کیا، خصوصا ان عظیم اہلِ غزہ کو جنہوں نے دو برس تک جاری صہیونی درندگی کے مقابلے میں بے مثال صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ شہریوں کی مشکلات کے خاتمے اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے عملی اقدامات جاری رکھیں گے، دو روزہ اجلاس 23 اور 24 اکتوبر کو اختتام پذیر ہوگیا۔

یہ اجلاس عرب جمہوریہ مصر کی دعوت اور صدر عبدالفتاح السیسی کی سرپرستی میں منعقد ہوا، جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کو مستحکم کرنا اور جنگ کے تباہ کن اثرات کا جائزہ لینا تھا۔ اجلاس میں متعدد فلسطینی دھڑوں نے شرکت کی۔

شرکا نے فلسطینی کاز کی تازہ ترین پیش رفت، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کے دوسرے مرحلے پر غور کیا اور ایک جامع قومی مکالمے کی راہ ہموار کرنے پر اتفاق کیا، تاکہ قومی نصب العین کی حفاظت اور داخلی وحدت بحال کی جا سکے۔۔

اجلاس میں عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کوششوں کو سراہا گیا، خاص طور پر صدر ٹرمپ کی ان کاوشوں کو جن کا مقصد جنگ کے خاتمے اور انسانی بحران کے سدباب کے لیے عالمی اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ فلسطینی دھڑوں نے اس موقع پر ایک متفقہ قومی موقف اپنانے پر زور دیا جس کی بنیاد اتحاد، مزاحمت اور وطن کی حفاظت پر ہو۔ انہوں نے قابض اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مغربی کنارے پر صہیونی خودمختاری کے قانون کی منظوری کی سخت مذمت کی، اسے فلسطینی وجود پر ایک خطرناک حملہ قرار دیا، اور اس پر امریکی صدر کے مخالفت آمیز موقف کو سراہا۔

شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قومی اتحاد ہی صہیونی پالیسیوں کے خلاف فلسطینی عوام کا سب سے مضبوط جواب ہے۔ اسی تناظر میں انہوں نے اتحاد کے عملی اقدامات شروع کرنے کا اعلان کیا۔اجلاس میں قرارداد کے زریعے مطالبہ کیا گیا کہ قابض افواج کا غزہ سے مکمل انخلا کیا جائے ،غزہ کا مکمل محاصرہ ختم کیا جائے، تمام گذرگاہیں بشمول رفح کراسنگ کھولی جائے فوری اور جامع تعمیر نو کا آغاز کیا جائے، تاکہ شہری زندگی معمول پر لائی جا سکے شامل ہیں۔

شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ کی انتظامی ذمہ داریاں عارضی طور پر ایک فلسطینی تکنیکی کمیٹی کے سپرد کی جائیں جو مقامی ماہرین پر مشتمل ہو۔ یہ کمیٹی عرب ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے بنیادی خدمات کی فراہمی یقینی بنائے گی۔اجلاس میں ایک بین الاقوامی نگران کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا گیا جو تعمیر نو کے عمل کی شفاف نگرانی کرے گی اور فلسطینی سیاسی نظام کی وحدت کو برقرار رکھنے کی ضامن ہوگی۔

دھڑوں نے غزہ میں امن و استحکام کے لیے فوری اقدامات کرنے، اقوام متحدہ سے جنگ بندی کی نگرانی کے لیے عارضی عالمی فورس تعینات کرنے، اور فلسطینی اسیران کے مسئلے کو اولین ترجیح دینے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے قابض اسرائیلی مظالم کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

شرکا نے فلسطینی قومی پالیسی کی یکسوئی اور تنظیمِ آزادیِ فلسطین (پی ایل او) کو ازسرِنو فعال کرنے پر اتفاق کیا تاکہ وہ پوری قوم کی نمائندہ حیثیت میں اپنا حقیقی کردار ادا کر سکے۔

اختتامی اعلامیے میں فلسطینی دھڑوں نے واضح کیا کہ موجودہ وقت فیصلہ کن ہے اور یہ اجلاس حقیقی قومی اتحاد کی طرف ایک تاریخی موڑ ثابت ہونا چاہیے، تاکہ فلسطینی عوام کے حقِ زندگی، آزادی، خود ارادیت اور اپنی آزاد ریاست کے قیام کی جدوجہد کو تقویت دی جا سکے، جس کی دارالحکومت القدس ہو۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے حقِ واپسی کے عزم کا اعادہ کیا۔

فلسطینی دھڑوں نے اجلاس کے اختتام پر عرب جمہوریہ مصر، صدر عبدالفتاح السیسی، قطر اور ترکیہ کے رہنماں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فلسطینی عوام کی حمایت اور ان کے حقوق کے دفاع میں انتھک جدوجہد کی۔

اشتہار
Back to top button