
غیر ملکی صحافیوں کو فوری طور پر غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے حماس
صحافی اسرائیلی جرائم، محاصرے، قحط اور نسل کشی کے شواہد کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر سکتے ہیں
فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکی صحافیوں کو فوری طور پر غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔
حماس ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ پٹی میں داخل ہونے سے مسلسل روکنا اور صہیونی عدالتِ عظمی کی طرف سے حکومت کو اس معاملے پر جواب دینے کے لیے مزید 30 دن کی مہلت دینا اس حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے کہ یہ غاصب ریاست دانستہ طور پر میڈیا پر پردہ ڈالنے اور اپنی جنگی مشین کے ذریعے غزہ میں برپا کی گئی ہولناک تباہی اور انسانیت سوز جرائم کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ پابندیاں دراصل شہریوں، بنیادی ڈھانچے، اور زندگی کے تمام پہلوں کے خلاف کی جانے والی منظم خلاف ورزیوں کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش ہیں ایسی خلاف ورزیاں جو فلسطینی عوام کے خلاف نسلی صفایا (Genocide) کے مترادف ہیں۔یہ تمام اقدامات آزادیِ صحافت پر کھلا حملہ ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل آزاد ذرائع ابلاغ سے خوفزدہ ہے، کیونکہ آزاد صحافت ہی وہ طاقت ہے جو اس کے جرائم، محاصرے، قحط اور نسل کشی کے شواہد کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر سکتی ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے بین الاقوامی صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض صہیونی ریاست پر ہر سطح پر دبا ڈالیں تاکہ غیر ملکی صحافیوں کو فوری طور پر غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے،اور فلسطینی صحافیوں کی حمایت کی جائے جو اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر غزہ میں ہونے والی نسل کشی، محاصرہ اور انسانی تباہی کو دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔











