بسم اللہ الرحمن الرحیم

سائنس و ٹیکنالوجی

پاکستان میں 86 فیصد پیشہ ور افراد اے آئی ٹولز استعمال کر رہے ہیں تا ہم تربیت کا فقدان ہے: کیسپرسکی رپورٹ

کیسپرسکی کی حالیہ تحقیق ”کام کی جگہ پر سائبر سیکیورٹی: ملازمین کا علم اور رویہ“ کے مطابق پاکستان میں 86 فیصد پیشہ ور افراد اپنے روزمرہ کاموں میں مصنوعی ذہانت (AI) کے ٹولز استعمال کر رہے ہیں، تاہم ان میں سے صرف 52 فیصد کو ان ٹولز کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال پر تربیت فراہم کی گئی ہے۔ یہ کمی انہیں ڈیٹا لیک اور دیگر سائبر خطرات کے سامنے کمزور بناتی ہے۔

تحقیق کے مطابق 98 فیصد پاکستانی ملازمین جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی اصطلاح سے واقف ہیں۔ ان میں سے 86 فیصد روزمرہ کاموں میں اے آئی کا استعمال کرتے ہیں، جن میں 68 فیصد تحریری یا ایڈیٹنگ کاموں کے لیے، 52 فیصد ای میلز لکھنے کے لیے، 56.5 فیصد تصاویر یا ویڈیوز بنانے کے لیے، جبکہ 35 فیصد ڈیٹا اینالیسز کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملازمین کی اے آئی سے متعلق تربیت میں واضح خلا ء موجود ہے۔ 21 فیصد پیشہ ور افراد نے اعتراف کیا کہ انہیں اے آئی سے متعلق کوئی تربیت نہیں ملی، جبکہ جنہیں تربیت فراہم کی گئی ان میں سے 66 فیصد کو صرف مؤثر استعمال اور پرامپٹ لکھنے کی تربیت ملی، اور محض 52 فیصد کو سائبر سیکیورٹی کے پہلوؤں پر رہنمائی دی گئی۔

تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اگرچہ بہت سی تنظیموں میں اے آئی ٹولز روزمرہ کاموں کا حصہ بن چکے ہیں، تاہم وہ اکثر ”شیڈو آئی ٹی” کے زمرے میں آتے ہیں یعنی ملازمین ان کا استعمال کمپنی کی باضابطہ اجازت یا رہنمائی کے بغیر کرتے ہیں۔ 81 فیصد شرکاء نے بتایا کہ ان کے ادارے میں جنریٹیو اے آئی ٹولز کے استعمال کی اجازت ہے، 15 فیصد نے کہا کہ اجازت نہیں، جبکہ 4 فیصد اس بارے میں غیر یقینی تھے۔

کیسپرسکی کے مشرق وسطیٰ کے جنرل مینیجر راشد المومنی کا کہنا ہے کہ ”جب کسی کمپنی میں اے آئی کو نافذ کیا جائے تو مکمل پابندی یا کھلی اجازت دونوں مؤثر نہیں ہوتیں۔ بہتر حکمت عملی یہ ہے کہ ہر ڈیپارٹمنٹ کے ڈیٹا کی حساسیت کے مطابق اے آئی تک رسائی کے مختلف درجات مقرر کیے جائیں۔ مناسب تربیت کے ساتھ یہ طریقہ کار مؤثر اور محفوظ دونوں رہتا ہے۔”

کیسپرسکی نے تنظیموں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ملازمین کو ذمہ دارانہ اے آئی استعمال کی تربیت دیں۔ کمپنی کے مطابق کیسپرسکی آٹومیٹڈ سیکیورٹی اویئرنیس پلیٹ فارم کے ذریعے اے آئی سیکیورٹی کورسز کو تربیتی پروگراموں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، کیسپرسکی نے تجویز دی کہ تمام ملازمین کے کام یا ذاتی آلات پر اپڈیٹڈ سائبر سیکیورٹی سلوشنز نصب کیے جائیں۔ کاسپرسکی نیکسٹ پروڈکٹس فشنگ، جعلی اے آئی ٹولز اور دیگر سائبر حملوں سے مؤثر تحفظ فراہم کرتے ہیں

اشتہار
Back to top button