
بھارت کو سفارتی محاذ پر بڑا جھٹکا، امریکی صدر نے گروپتونت سنگھ پنوں کو خط لکھ دیا
امریکی صدر ٹرمپ نے مودی سرکار کو سفارتی محاذ پر ایک اور جھٹکا دیتے ہوئے خالصتان تحریک کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو خط لکھ دیا جس میں امریکی شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔بھارت سے علیحدگی کے لیے سرگرم خالصتان تحریک کی حامی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ارسال کردہ خط اپنی ایکس پوسٹ میں شیئر کیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے خط میں واضح کیا کہ’میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی اقدار کو سب سے پہلے رکھتا ہوں، جب امریکا محفوظ ہوگا، تبھی دنیا بھی محفوظ ہوگی’۔امریکی صدر نے کہا کہ ’میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا‘، صدر ٹرمپ کا خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 17 اگست کو واشنگٹن میں خالصتان تحریک کا ریفرنڈم ہونا ہے۔
ریفرنڈم سے چند ہفتے قبل صدر کا یہ خط نہ صرف سیاسی بلکہ سفارتی حلقوں میں بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے، صدر ٹرمپ کے خط میں تجارت، ٹیرف، دفاعی اخراجات، اور امریکی اقدار پر مبنی پالیسیوں پر زور دیا گیا ہے۔صدر ٹرمپ نے خط میں مزید لکھا کہ ’بطور صدر، وہ ان اقدار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں جو ہمیں امریکی بناتی ہیں‘، خط کے مندرجات میں امریکا کی خارجہ پالیسی، فوجی تیاری، اور عالمی امداد سے متعلق فیصلے بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کے خط نے بین الاقوامی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، واضح رہے کہ گروپتونت سنگھ پنوں کو بھارتی حکومت2020 میں دہشت گرد قرار دے چکی ہے۔امریکی صدر کی جانب سے موصول خط کو خالصتان تحریک کے لیے خاص اہمیت اختیار کر گیا، اس خط کو سفارتی سطح پر بھارتی حکومت کیلئے ایک اور جھٹکا قرار دیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر خالصتان تحریک کو کچلنے کی تمام کوششیں ناکام ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے بھارت کے موقف کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کیا۔بھارت کی ناکام سفارتکاری کا بڑا ثبوت امریکی صدر ٹرمپ کا گرو پتونت سنگھ کو خط ہے، یہ خط بھارت کی سفارتی حکمت عملی کی ناکامی اور خالصتان تحریک کی عالمی بازگشت کا بھی ثبوت بن چکا ہے۔یاد رہے کہ امریکی صدر اب تک 27 بار پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا دعویٰ کرکے مودی سرکاری کے سینے پر مونگ دل چکے ہیں۔