بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

بھارت نے رائٹرز کے ’ ایکس اکاؤنٹس ’ تک اپنے صارفین کی رسائی محدود کر دی

بھارتی سرکار بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے سچ دکھانے پر ان کی آواز کو روکنے کے لیے مسلسل پابندیوں کا سہارا لے رہی ہے، حالیہ اقدامات میں بھارت نے رائٹرز کے ’ ایکس اکاؤنٹس ’ تک اپنے صارفین کی رسائی محدود کر دی ہے۔

بھارتی اخبار دی پرنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے ایکس اکاؤنٹس کو بھارت میں قانونی تقاضوں کے تحت بلاک کر دیا گیا ہے۔

دی پرنٹ کے مطابق بھارت میں رائٹرز اور رائٹرز ورلڈ کے اکاؤنٹس تک صارفین کی رسائی ممکن نہیں رہی، تاہم صارفین اب بھی رائٹرز کے دیگر 30 اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں جبکہ رائٹرز کی ویب سائٹ بھی بھارت میں بدستور قابل رسائی ہے۔

بھارت میں ایکس استعمال کرنے والے صارفین نے اسکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے دکھایا ہے کہ وہ رائٹرز کے ان اکاؤنٹس تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔

رائٹرز نے اکاؤنٹس پر پابندی کے حوالے سے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے، جب کہ بھارتی وزارتِ الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ’انڈیا ٹوڈے‘ کو بتایا ہے کہ حکومت کی طرف سے ایسے کسی بھی اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔

وزارت کے ترجمان نے بتایا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے رائٹرز کے ایکس ہینڈل کو ملک کے اندر محدود کرنے کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی، ہم ایکس کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دی پرنٹ نے یہ بھی بتایا کہ اس سے قبل بھی جب ایکس (سابقہ ٹوئیٹر) نے قانونی تقاضوں کی بنا پر بھارت میں کچھ اکاؤنٹس تک رسائی محدود کی تھی، تو اس وقت گورنمنٹ گلوبل آفیئرز ہینڈل کے ذریعے باقاعدہ بیانات جاری کیےگئے تھے لیکن اس بار ایسا کوئی بھی بیان سامنے نہیں آیا ہے

 

یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے سوشل میڈیا پر کسی اکاؤنٹ تک رسائی روکی ہو۔ہندوستان ٹائمز کے ایک انسٹاگرام پوسٹ کے مطابق ان اکاؤنٹس کی ’ آپریشن سندور’ کے دوران صارفین تک رسائی روک دی گئی تھی۔

پوسٹ کے کیپشن میں لکھا گیا مرکز (حکومت) نے مبینہ طور پر رائٹرز کا اکاؤنٹ بلاک کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ایلون مسک کی کمپنی کی غلطی ہے‘۔دی پرنٹ کے مطابق ایکس نے 8 مئی کو جارہ کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ اسے بھارتی حکومت کی جانب سے انتظامی احکامات موصول ہوئے ہیں جن میں بھارت میں 8 ہزار سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، بصورت دیگر کمپنی کے مقامی ملازمین کو بھاری جرمانے اور قید کی سزاؤں کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ایکس نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ زیادہ تر معاملات میں بھارتی حکومت نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس اکاؤنٹ کی کون سی پوسٹ نے بھارت کے مقامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، بیشتر اکاؤنٹس کے بارے میں ہمیں نہ تو کوئی ثبوت دیا گیا اور نہ ہی بلاک کرنے کی کوئی خاص وجہ بتائی گئی۔

اگرچہ ایکس نے کہا کہ وہ نئی دہلی کے مطالبات سے متفق نہیں ہے، اس کے باوجود کمپنی نے ان اکاؤنٹس کی بھارت میں ہی رسائی محدود کر دی تھی۔

اشتہار
Back to top button