
بھارتی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں شوپیاں میں عصمت دری اور قتل کا نشانہ بننے والی دو خواتین آسیہ اور نیلوفر کے اہلخانہ 16 سال گزر جانے کے باوجود انصاف سے محروم
وردی میں ملبوس اہلکاروں نے آسیہ اور نیلوفر کو 29 مئی 2009ء میں اغوا کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے سربراہ عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں شوپیاں میں عصمت دری اور قتل کا نشانہ بننے والی دو خواتین آسیہ اور نیلوفر کے اہلخانہ 16 سال گزر جانے کے باوجود انصاف سے محروم ہیں۔ وردی میں ملبوس اہلکاروں نے آسیہ اور نیلوفر کو 29 مئی 2009ء میں اغوا کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔ ان کی لاشیں بعد ازاں ایک ندی سے برآمد ہوئی تھیں۔
اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے سربراہ پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ شوپیاں عصمت دری اور قتل کا واقعہ جموں کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی سفاکیت کی ایک واضح مثال ہے۔ پیر عبدالصمد انقلابی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجی جموں کشمیر کے لوگوں کی جدوجہد آزادی برائے اسلام کو دبانے کے لیے خواتین کی آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں 1990ء کے بعد سے بھارتی فوجیوں کی طرف سے خواتین کی بے حرمتی کے 12 ہزار سے زائد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ جموں کشمیر کے علاقے میں گھناﺅنے جرائم پربھارت کے خلاف کارروائی کرے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے سربراہ پیر عبدالصمد انقلابی نے آسیہ اور نیلوفر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس سانحہ کو جموں کشمیر کے لوگوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 78 سالوں کے دوران ایسے ہزاروں واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں سر فرست جموں کشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ کے کنن پوشپورہ علاقوں میں 34 برس قبل یعنی 23 اور 24 فروری 1991ء کی درمیانی شب کے دوران فوج نے مبینہ طور متعدد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ یہ کنن پوشپورہ میں اجتماعی آبرویری کا المناک واقعہ بھی شامل ہے۔ پیر عبدالصمد انقلابی نے ایسے تمام واقعات کی اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹریبونل سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔