
نمک کی صنعت میں جدت اور پائیداری وقت کی اہم ضرورت ہے، ہارون اختر خان
وزارتِ صنعت و پیداوار، حکومتِ پاکستان کے زیرِ اہتمام نمک کی کان کنی سے متعلق بین الاقوامی ورکشاپ کا آغاز آج اسلام آباد میں ہوا۔ یہ تین روزہ ورکشاپ نمک کی صنعت میں جدت، پائیداری، اور ویلیو ایڈیشن کے موضوعات پر مرکوز ہے۔ افتتاحی اجلاس کے مہمانِ خصوصی وزیراعظم کے معاونِ خصوصی جناب ہارون اختر خان تھے، جنہوں نے کلیدی خطاب بھی کیا۔
اپنے خطاب میں ہارون اختر خان نے اس بات پر زور دیا کہ نمک کی صنعت میں جدت اور پائیداری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے صنعتی ترقی میں نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن (NPO) کے اہم کردار کو سراہا۔
اہم اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب ہارون اختر خان نے وزارت کی جانب سے ماڈل فیکٹریوں کے قیام کے منصوبے کا ذکر کیا جو پیداواری صلاحیت اور ویلیو ایڈیشن میں اضافہ کے لیے بنائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے مشہور گلابی نمک کی عالمی طلب کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا، جو نہ صرف اپنے ذائقے بلکہ صحت بخش فوائد جیسے ذہنی دباؤ میں کمی اور علاج معالجے میں استعمال کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا، "ویلیو ایڈیشن سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ہمیں افادیت پیدا کرنے کو اولین ترجیح دینی ہے اور عالمی منڈی میں ایک مضبوط مقام حاصل کرنا ہے۔”
ورکشاپ میں نمک کی کان کنی میں تحفظ، پیداوار، اور نئے کاروباری مواقع پر خصوصی سیشنز شامل ہیں۔ بین الاقوامی ماہرین اور صنعت سے وابستہ لیڈرز اس میں شرکت کر رہے ہیں اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات و برآمدات پر مباحثے کر رہے ہیں۔
ہارون اختر خان نے قومی صنعتی پالیسی کی تیاری کو بھی ملکی برآمدات اور صنعتی ترقی کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ انہوں نے یہ بات دہرائی کہ گلابی نمک جیسے معدنیات اور جیمز فیکٹرز پاکستان کی معدنی برآمدات میں اضافے کے لیے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا،
"ہمیں اپنی معیشت کو جی ڈی پی، نمک کی کان کنی، اور معدنیات کی برآمدات میں اضافے کی طرف لے جانا ہے۔ عالمی سطح پر اپنی مصنوعات کو اجاگر کرنا روزگار کی فراہمی اور پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔”
یہ ورکشاپ 16 اپریل 2025 تک جاری رہے گی، جس میں ماہرین، شراکت داروں اور پالیسی سازوں کو پاکستان کی نمک کی صنعت کی مکمل صلاحیت دریافت کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔