
پاکستانی محقق کا پاکستانی فصلوں کی پیداوار میں بہتری کے لئے چینی ٹیکنالوجی کے استعمال کا عزم
چین کے شمال مغربی علاقے میں اگرچہ موسم اب بھی کافی سرد ہے لیکن گانسو اکیڈمی برائے زرعی سائنس کی ایک لیب میں گرما گرم بحث جاری ہے،اور محمد علی رضا مولچ پر مبنی ڈرپ آب پاشی کے تجربات کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔مولچ ٹیکنالوجی پر مبنی ڈرپ آب پاشی فصلوں کی جڑوں تک براہ راست پانی پہنچاتی ہے، وہ نہ صرف پانی کی بچت کرتی بلکہ غذائیت کو بھی بہتر بناتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ میں محقق کی حیثیت سے کام کرنے والے علی نے کہا کہ ان کی تحقیق اس بات پر مرکوز ہے کہ پاکستان کی اہم فصلوں گندم اور آلو کی پیداوار میں اضافے کے لئے اس ٹیکنالوجی کا کیسے استعمال کیا جائے۔
علی کے سرپرست ما ژونگ منگ کے مطابق ڈرپ آب پاشی تکنیک نے چین کے مغربی بارانی علاقوں میں کاشتکاروں کی نمایاں مدد کی ہے جس سے ان کی فصل کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا۔گانسو صوبے کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ خشک اراضی پر مشتمل ہے جس میں صحرائے گوبی بھی شامل ہے۔ سخت جغرافیائی اور موسمیاتی حالات کی وجہ سے زمین کا صرف 10 فیصد حصہ کھیتی باڑی میں استعمال کیا جاتاہے۔گانسو نے حالیہ برسوں میں صوبے میں سرد ۔بارانی زراعت کے فروغ کے ساتھ نہ صرف کئی برس سے مستحکم اناج کی پیداوار کو حقیقت کا روپ دیا ہے بلکہ خصوصی صنعتوں کے حجم اور کارکردگی میں بھی نمایاں اضافہ کیا ہے جس سے یہ قومی سطح پر "پھلوں کی ٹوکری ” اور "سبزیوں کی ٹوکری” بن گیا ہے۔
علی نے چین میں ان برسوں کے دوران سیچھوان، گانسو اور سنکیانگ میں کئی مقامات کا دورہ کرکے خود مشاہدہ کیا ہے کہ کیسے چینی زرعی ٹیکنالوجی لیبارٹری سے میدان میں منتقل ہوئی۔
ان کی نگاہ میں چینی زرعی سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین نے زرعی مسائل کا فعال انداز سے جواب دیا۔ وہ باقاعدگی سے کسانوں سے رابطہ کرتے اور دیہی علاقوں میں اس کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں، انہوں نے کسانوں کو اس کا مقامی حل بھی بتایا۔ عملی اقدامات نے ثابت کیا ہے کہ یہ طریقہ کار زراعت کو درپیش حقیقی مسائل کو مئوثر طریقے سے حل کرسکتا ہے۔چین میں زراعت کی زبردست ترقی نے نہ صرف علی جیسے بین الاقوامی محققین کو اس تجربے سے سیکھنے کی سمت راغب کیا بلکہ علی کو یہ سوچ بھی دی ہے کہ چینی زرعی ٹیکنالوجی کو مقامی زرعی ترقی کے فروغ میں استعمال کیا جائے۔
علی نے کہا کہ پاکستان میں آبی وسائل نسبتاً کم ہیں ۔ اگر ہم مولچ پر مبنی ڈرپ آب پاشی جیسی چین کی پانی کی کفایت شعار زرعی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں تو ہم فصل کی زیادہ پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔
ما ژونگ منگ کے مطابق گانسو کے قدرتی موسمیاتی حالات چین کے کچھ ہمسایہ ممالک سے ملتے جلتے ہیں۔ اس لئے سرد ۔ بارانی زراعت اور گوبی زراعت جیسے شعبوں میں چین اور ہمسایہ ممالک کے درمیان تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔
علی کا کہنا ہے کہ چین۔پا کستان اقتصادی راہداری نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور زراعت سمیت دیگر شعبوں تک پھیل رہی ہے۔ چین ۔ پاکستان زرعی تعاون نے پاکستانی محققین کو کٹنگ۔ ایج ٹیکنالوجیز سیکھنے اور قابل قدر مہارت حاصل کرنے کے لئے چین آنے کے بے شمار مواقع فراہم کئے ہیں۔