بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

بھارت کو فوجی ساز و سامان کی فروخت میں اربوں ڈالر کا اضافہ کرینگے، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا 2025 سے بھارت کو فوجی ساز و سامان کی فروخت میں اربوں ڈالر کا اضافہ کرے گا اور ایف 35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے فراہم کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم بھارت کو فوجی فروخت میں اربوں ڈالر کا اضافہ کریں گے، ہم بھارت کو ایف 35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے فراہم کرنے کی راہ بھی ہموار کر رہے ہیں۔

امریکی صدر نے اس حوالے سے کوئی مدت تو نہیں بتائی لیکن بیرون ملک فوجی ساز و سامان کی فروخت، خاص طور پر ایف 35 اسٹیلتھ طیاروں جیسی جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی میں عام طور پر کئی سال لگ جاتے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک نے ایک معاہدہ کیا ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے بھارت کو مزید امریکی تیل اور گیس درآمد کرنا بھی شامل ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت امریکی دفاعی ساز وسامان کی خریداری میں اربوں ڈالر کا اضافہ کرنا چاہتا ہے اور واشنگٹن کو تیل اور گیس کا نمبر ون سپلائر بنا سکتا ہے۔صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن اور نئی دہلی بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے بعد میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ نئی دہلی غیر ملکی فوجی ساز و سامان کی خریداری کے لیے ایک وسیع منصوبے پر عمل پیرا ہے جس میں تیار کنندگان سے تجاویز طلب کرنا اور ان کا جائزہ لینا بھی شامل ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کے اعلان کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ بھارت کی جانب سے جدید ایوی ایشن پلیٹ فارم کے حصول کے حوالے سے یہ عمل ابھی شروع ہوا ہے، فی الحال یہ منصوبہ ابھی تجویز کے مرحلے میں ہے‘۔

ایف 35 لڑاکا طیارے بنانے والی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نےکہا ہے کہ بھارت کو ایف 35 کی فروخت کے بارے میں کوئی بھی بات چیت حکومت سے حکومت کی سطح پر ہوگی۔

ٹرمپ، مودی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن نے منتخب امریکی مصنوعات پر محصولات میں کمی اور امریکی زرعی مصنوعات تک مارکیٹ تک رسائی بڑھانے کے لیے نئی دہلی کے حالیہ اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے، جبکہ 2025 کے موسم خزاں تک تجارتی معاہدے کے ابتدائی حصوں پر بات چیت کرنے کی کوشش کی ہے۔

 

اشتہار
Back to top button