بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

یوم شہدائے جموں دو ہفتے کے قتل عام میں 6 لاکھ سے زائد جموں کشمیر کے لوگ شہید کیے گئے، ترجمان اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین جناب پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ آج لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف پاکستان اور دنیا بھر میں جموں کشمیر کے لوگ یوم شہدائے جموں منا رہے ہیں، 6 نومبر 1947ء کو ڈوگرہ فوج نے جموں کٹھوا، اُدہم پور اور ریاسی کے اضلاع میں منظم انداز سے جموں کشمیر کے مسلمانوں کی نسل کشی کی۔

چیئرمین نے کہا ہے کہ 77 سال قبل ڈوگرہ فوج نے جموں کٹھوا، اُدہم پور اور ریاسی کے اضلاع میں منظم انداز سے جموں کشمیر کے مسلمانوں کی نسل کشی کی، اور 6 لاکھ سے زائد جموں کشمیر کے مسلمانوں کو منظم طور پر شہید کیے گئے۔

چیئرمین نے کہا ہے کہ کثیر تعداد میں جموں کشمیر کے مسلمانوں نے ان اضلاع کے پولیس اسٹیشنوں میں پاکستان کی جانب نقل مکانی کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، قتل عام سے قبل ڈوگرہ فوج کے مسلمانوں کے سپاہیوں کو برطرف کی جب کہ جموں کینٹ کے کمانڈر کو ہندو افسر کے ساتھ تبدیل کر دیا گیا۔چیئرمین نے کہا ہے کہ قتل عام میں ڈوگرہ فوج کے ساتھ راشٹریہ سیوک سنگھ بھی شامل تھی، 6 نومبر 1947ء کو 60 سے زائد بسوں میں جموں کشمیر کے مسلمانوں کو سوار کرا کر سیالکوٹ کی طرف پہلا قافلہ روانہ کیا گیا، سامبہ کے مقام پر راشٹریہ سیوک سنگھ اور ڈوگرہ فوج نے گھات لگا کر حملہ کیا اور 123 گاوٴں جلا کر سب کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

چیئرمین نے کہا ہے کہ برٹش ڈیلی کے مطابق دو ہفتے تک جاری رہنے والے قتل عام کے نتیجے میں 6 لاکھ سے زائد جموں کشمیر کے مسلمانوں کو منظم طور پر شہید کیے گئے، اسپیکٹیٹر کے مطابق قتل عام کو سیاسی سر پرستی حاصل تھی۔

چیئرمین نے کہا ہے کہ 77 سال گزر جانے کے بعد بھی جموں کشمیر کے لوگوں کو اپنا بنیادی اور پیدائشی حق، حق خودارادیت، استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

اشتہار
Back to top button