جموں کشمیر میں بجبہاڑہ قتل عام بھارتی فوجیوں کی طرف سے کیے گئے گھنائونے جرائم میں سے ایک ہے۔ ترجمان اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی سیکورٹی فورسز نے 22 اکتوبر 1993ء کو ضلع اسلام آباد کے علاقے بجبہاڑہ میں 50 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو اس وقت اندھا دھند فائرنگ کر کے شہید کیا جب وہ درگاہ حضرت بل سرینگر کے فوجی محاصرے کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے تھے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ 30 برس کا طویل عرصہ گزرگیا لیکن شہداء بیجبہاڑہ کے اہلخانہ ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں، اسی طرح دوسرے علاقہ جات جن میں زکورہ، گاؤگدل، کپواڑا، ہندواڑا، سوپور، کاؤڈارہ، وغیرہ کے اہلخانہ ابھی انصاف کے منتظر ہیں۔
چیئرمین نے تمام شہداء جموں کشمیر خصوصا شہداء بیجبہاڑہ کو ان کے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء جموں کشمیر کے مقدس مشن آزادی برائے اسلام جاری وساری رہے گی کونکہ شہداء کا ہم پر قرض بھی ہے اور فرض بھی ہے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے 22 اکتوبر 1993ء کو 50 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کردیا تھا۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی افواج نے ضلع اسلام آباد کے علاقے بیجبہاڑہ میں مظاہرین پر اندھا دھندفائرنگ کر دی تھی، مظاہرین درگاہ حضرت بل کے بھارتی فوج کے محاصرے کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے۔
چیئرمین نے 1989ء سے لیکر آج تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جموں کشمیر کے لوگوں کے قتل عام کی غیر جانبدارانہ تحقیقات پر زوردیا ہے۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ مودی حکومت میں کشمیری طلبا پر بھارت کی زمین تنگ کر دی گئی ہے، راجھستان میں یونیورسٹی سے 35 کشمیری طلبا معطل کئے جا چکے ہیں، طلبا میواڑ یونیورسٹی میں ادارے کی امتیازی پالیسیوں کے خلاف احتجاج میں شامل تھے۔
واقعے نے بھارتی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا ء کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش پیدا کردی ہے۔
اسلامی تحریک طلبہ جموں کشمیر کا کہنا تھا کہ بھارتی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا ء کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب کشمیری طلبا کا کہنا تھا کہ بھارت چند ٹکوں کے عوض ہماری حب الوطنی اور جزبہ انسانی نہیں خرید سکتا ہے۔