فکر اقبال فاونڈیشن اور آرٹس اینڈ ڈیزائین کیمپس پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام ” اقبال اور نسل نو” کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
خصوصی تحریر
فکر اقبال فاونڈیشن اور آرٹس اینڈ ڈیزائین کیمپس پنجاب یونیورسٹی کی مشترکہ کاوش”اقبال اور نسل نو” کےموضوع پر تقریب منعقد کی گئی۔ نوجوان نسل میں فکر اقبال کے حوالے سے آگہی کے لیئے یہ بہت اہم اقدام رہا۔ ڈاکٹر سمیرا کی زیر سرپرستی طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تلاوت و نعتیہ اشعار کے بعد قومی ترانے کے احترام میں حاضرین کھڑے ہو گئے۔ قومی ترانے کو بہت خاموشی و احترام سے سنا گیا۔ کلام اقبال میوزک ڈیپارٹمنٹ کے طلباء نے پیش کیا ۔ ” خودی کا سر نہاں لا الہ اللہ”
اس کی گونج سے ایک جوش و ولولہ پیدا ہوا۔ ,مہمان خصوصی معروف تجزیہ نگار محترم قیوم نظامی نے خصوصی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک کی باگ ڈور نوجوان نسل کے ہاتھ میں ہے ان کو چاہیے کہ وہ اگے ائیں اور اپنی بہترین سوچ کے ساتھ ملک کو منزل کی طرف لے کے چلیں ہماری منزل اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔جدید فکر کے بارے میں بھی ہم اجتہاد کریں۔ محترمہ فائقہ مسعود ڈار نے اقبال اور نسل نو کے حوالے سے بات کی۔انہوں نے تربیت اور شخصیت سازی ،تدبر و تفکر کرنے پر زور دیا۔ مس فائقہ مسعود احد ڈار نے نوجوان نسل اور ان کے اجتماعی معاشی اور معاشرتی کردار کی اہمیت بتائی اور کہا کہ اس سب سے پہلے نوجوان نسل کو انفرادی طور پر مضبوط ہونا ہے جس کے لیے انہیں ایک مینٹور امام کی ضرورت ہے۔ اقبال اپنی نظم "امامت” میں ایک امام کے خصوصیات بیان کرتے ہیں۔مس فائقہ نے روحانی اور فکری بصیرت اجاگر کی اور فیض اور کرم کے درمیان فرق اور کامیابی حاصل کرنے میں ان کے کردار پر بات کی۔”پیس از دی نیو لگژری” کے موضوع پر گفتگو ہوئی اور اپنی زندگی سے مثال دے کر سمجھایا کہ جب تک وہ اپنی ذات کے بارے میں سوچتی رہیں تو کامیابی نہ ملی، لیکن جب مخلوق کی خدمت میں لگ گئیں تو کامیابیاں حاصل ہونے لگیں۔اب وہ "ابتداء ویلفیئر فاؤنڈیشن” کے پلیٹ فارم کے ذریعے ہزاروں لوگوں کو معیاری کھانا فراہم کر رہی ہیں اور آنے والے وقتوں میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں بھی لوگوں کی فلاح کے لیے کام کریں گی۔
پروفیسر ڈاکٹر عظمی’ زریں نازیہ جو فارسی شعبہ پنجاب یونیورسٹی سے ہیں فکر اقبال فاونڈیشن کی وائس پریزیڈنٹ ہیں انھوں نے بھرپور طریقے سے اقبال اور نسل نو کے موضوع پر بات کی۔خودی کی حقیقت کو بیان کیا ۔ اقبال کا شاہین صاحب دانش و بینش ہے اور اقبال کی شاعری نے نوجوانوں میں خودی کا عنصر پیدا کر کے تسخیر کائینات کی جانب آگہی دی۔ فارسی کے اشعار میں ڈاکٹر صاحبہ نے ان کی ترجمانی کی۔ انجینیئر وحید خواجہ نے قرآن اور سیرت النبی کے حوالے سے اقبال کی شاعری اور نسل نو کے لیئے اس کی ضرورت پر زور دیا۔ انجینیئر وحید خواجہ جو کہ فکر اقبال فاؤنڈیشن کے فاؤنڈر پریزیڈنٹ ہیں انہوں نے فاؤنڈیشن کے مقاصد کو بھی واضح کیا۔ علامہ اقبال کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اقبال کا ماخذ قرآن ہے اور اسوہ ءحسنہ حضرت محمد صل اللہ وآلہ وسلم ہیں۔ مولانا رومی کو وہ اپنا استاد مانگتے ہیں اور یہ تسلیم کرتے ہیں کہ قران کے اسرار و رموز کو انہوں نے خوب سے خوب تر سمجھا ہے۔مولانا رومی کی مثنوی قران پاک کی فارسی زبان میں ترجمان ہے۔ اور سب سے اپیل کی کہ وہ ہمارے مقاصد کی تکمیل میں ہمارا ساتھ دیں۔ فکر اقبال کے تناظر میں انہوں نے فرمایا کہ انسان انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کا جو اعزاز ہمیں ملا ہے اس کا حق ہم نے ادا کرنا ہے۔اور فلسفہ خودی کے تحت ہم نے اپنی شخصیت کو بہترین اعمال اور فعال کے ساتھ مزین کرنا ہے اور اپنی خودی کی تکمیل کرنی ہے، ارتقائی مراحل سے گزار کر اس کو بدرجہ احسن کمال تک لے کے جانا ہے۔ جب جب ہمیں اپنی شخصیت سے متعارف ہو جائیں گے تو ہمیں اللہ پاک کی بڑائی کا احساس اجاگر ہوگا اور وہ ہمارے دلوں میں جاگزین ہو جائے گا۔ فلسفہ خودی کا ماخذ بھی قرآن پاک ہی ہے۔اؤ ہم سب مل کر فکر اقبال کے تناظر میں اپنے ملک کی ترقی کے لیے تیار ہو جائیں۔. پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ ملائکہ مرتضی’ نے کلام اقبال ترنم کے ساتھ سنا کر سامعین کو خوب گرمایا اور ان سب نے ان کو خوب داد دی ۔ پرفامننگ آرٹ ٹیم کی ہیڈ ڈاکٹر اقصی’ ملک نے طلبا کی بہترین ٹریننگ کروائی جس کی بدولت اتنی بھرپور پرفارمنس ہوئی۔
ڈاکٹر سمیرا نے پروگرام کے آخر میں تمام مقررین کا شکریہ ادا کیا اور تحائف دیے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر مدیحہ بتول جو کہ ڈپنی سیکریٹری فکر اقبال فاونڈیشن ہیں انھوں نے کی۔ڈاکٹر مدیحہ سماجی راہنما ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر لسانیات بھی ہیں۔ انھوں نے بھی اسی بات پر زور دیا کہ نوجوان نسل اقبال کے فلسفے کے مطابق مرد خود آگاہ ہیں۔ اقبال نے ہمیشہ عظیم مسلمانوں جیسے طارق بن زیاد، صلاح الدین ایوبی ، محمود غزنوی کے کارناموں کا ذکر کیا۔ جہاں ہے تیرا تو نہیں جہاں کے لیئے ۔۔۔ اخلاقی عملی اور فطری طور پر علامہ اقبال کا شاہین مرد قلندر ہے۔ پروگرام کے اختتام پر ہائی ٹی کا اہتمام بھی کیاگیا تھا۔