بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پی ٹی آئی نے مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو ’غیر آئینی‘ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر اور ماہر قانون علی ظفر نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے تمام اراکین سے استعفے کا مطالبہ بھی کردیا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص سیٹیں نہ دینے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، آئین کے مطابق مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی 23 نشستیں بنتی ہیں اور ہماری نشستیں کسی اور جماعت کو دینا آئین کی خلاف ورزی ہوگی، فیصلے کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے تک صدارتی اور سینیٹ انتخابات نہیں ہوسکتے، جبکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پورا الیکشن کمیشن فوری طور پر مستعفی ہو۔انہوں نے فیصلے پر اراکین کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔دوسری جانب سے ڈان نیوز سے گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غلط ہے، یہ فیصلہ کسی طرح بھی درست نہیں ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانبداری چھوٹی بات ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس غیر آئینی فیصلے کی کوئی اہمیت اور قانونی حیثیت نہیں اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ادھر فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے آفیشل پیج پر جاری ایک بیان میں پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ’عوامی مینڈیٹ اور پاکستان کے عوام کی بے توقیری‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔اس میں کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر آج کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا ’پاکستان میں جمہوریت اور انتخابی عمل کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے ایک اور قدم تھا۔تحریک انصاف نے کہا کہ ’متعصب الیکشن کمیشن نے واضح طور پر اپنے ہی قوانین کی بارہا خلاف ورزی کی ہے۔

مزید پڑھیے  پاکستان تحریک انصاف کو فیض آباد پر جلسے کی مشروط اجازت
Back to top button