بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری

صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور اس سے قبل بھی ان دونوں ممالک کے درمیان کشمیر پر تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ اب جب کہ بھارت کی افواج لائن آف کنٹرول پر کھڑی ہیں اور اس دفعہ روایتی نہیں بلکہ ایٹمی جنگ ہو سکتی ہے لہذا عالمی برادری کو تیسری دنیا کی دو ایٹمی قوتوں کو ان کے حال پر نہیں چھوڑنا چاہیے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا واقعہ یا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو برصغیر سمیت پوری دنیا کے امن کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ لہذا انٹرنیشنل کمیونٹی کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنی چاہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ایوان صدر مظفرآباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے وار کورس میں زیر تربیت آفیسران کی ایک ٹیم کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے وار کورس میں زیر تربیت آفیسران کی ٹیم میں 19ممالک جن میں امریکہ، جرمنی، سعودی عرب، تھائی لینڈ، بحرین، سری لنکا، آذربائیجانی، بنگلہ دیش، مصر، ایران، عراق، انڈونیشیا، اردن، قازقستان، ملائیشیا، نائجیریا، نیپال، فلسطین، میانمر کے 50سے زائد آفیسران شریک تھے۔ اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے وار کورس میں زیر تربیت آفیسران کی ٹیم کو جہاں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی وہاں آزاد کشمیر کے سیاسی اور انتظامی ڈھانچے کے حوالے سے بھی آگاہی دی۔ اس موقع پر انہوں نے آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بھی روشنی ڈالی۔ صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ آپ سب لوگ اعلی آفیسران ہیں اور آپ نے اگرچہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بہت کچھ پڑھا اور لکھا ہو گا لیکن آج آپ سب لوگ خود مظفرآباد کے دورے پر آئے ہیں اور آج آپ نے یہاں کی اصل صورت حال دیکھی ہے جس سے آپ کو بہت سی نئی چیزوں کے بارے میں بھی بخوبی ادراک حاصل ہوا ہو گا۔ اس سے قبل نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے وار کورس میں زیر تربیت آفیسران کی ٹیم کے انچارج ایئر وائس مارشل عمران سیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مختلف اہم شہروں اور اداروں میں جاتے رہتے ہیں اور آج ہم نے یہاں مظفرآباد کا دورہ کیا کیوں کہ ہم یہاں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی سیاسی اور انتظامی ڈھانچے کے بارے میں جاننا چاہتے تھے۔

اشتہار
Back to top button