بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ڈسکہ ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہوئی،فردوس عاشق اعوان منصوبہ بندی کا حصہ تھیں،الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔

الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل نے تیار کی۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ڈسکہ ضمنی الیکشن آزاد، صاف اور شفاف ماحول میں نہیں ہوئے، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز محمد اقبال نے الیکشن عمل میں ہیرا پھیری کیلئے اجلاسوں میں شرکت کی جبکہ اے سی ہاؤس میں ہونے والے اجلاسوں میں فردوس عاشق اعوان بھی شریک ہوئیں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز نے غیر قانونی طور پر پریذائیڈنگ افسران کو بلایا اور پریزائیڈنگ افسران کو ووٹنگ عمل سست کرنےکی ہدایت کی جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز نے شہری علاقے میں ووٹنگ 25 فیصد سے زیادہ نہ ہونے دینے کی ہدایت کی۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پریذائیڈنگ آفیسر کو کہا گیا کہ وہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے کام میں مداخلت نہ کریں اور پولیس کی مدد سے ساڑھے چار بجے پولنگ اسٹیشن بند کر دیں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عملے اور حکومتی محکموں نے اپنا مناسب کردار ادا نہیں کیا، انتخابی عملہ اورحکومتی محکمے اپنے غیر قانونی آقاؤں کے ہاتھ میں کٹھ پتلی بنے رہے، محکمہ تعلیم کی ڈی ای اے مقبول شاکر اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہیں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی ضلعی تعلیمی افسر اکبر گھمن نے پریذائیڈنگ افسران کو گمراہ کیا، ڈپٹی ضلعی تعلیمی افسر قمر زمان کی آڈیو ریکارڈنگ میں غلیظ زبان استعمال کی گئی۔

لاپتہ پریذائیڈنگ افسران کے حوالے سے انکوئری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پریذائیڈنگ افسران کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، پی اوز منصوبے کے تحت نجی گاڑیوں میں پولنگ اسٹیشن سے روانہ ہوئے۔ 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی اوز نے سیالکوٹ پہچنے سے قبل پولنگ اسٹیشن قلعہ کلر والا، ڈی ایس پی آفس، پسرور اور منڈیکی میں قیام کیا، پی اوز شہاب پورہ میں 7 گھنٹے تک کسی نامعلوم عمارت میں رہے، بعد میں پولیس سکیورٹی میں آر او جاسیر والا ٹرانسپورٹ کیا گیا جبکہ آر او آفس پہچنے سے قبل پی اوز کو پولیس وین میں منتقل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق 3 لاپتہ پی اوز کو بھی غیر مجاز پولیس اہلکار سیالکوٹ میں کسی مشکوک جگہ لے گئے جہاں ایک خاتون پریذائیڈنگ افسر نے بتایا ان کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا، ڈپٹی ضلعی آفس ڈسکہ نے پی اوز کو کہا کہ وہ حکومت کو فیور دیں اور شناختی کارڈ کی کاپی پر بھی ووٹ ڈالنے دیں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ضمنی انتخاب میں ہونے والا واقعہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا، جن 17 پی اوز نے ڈیوٹی سے معذرت کی درخواست کی ان سب کی ایک لکھائی تھی، 17 پی اوز کی درخواست سیالکوٹ میں بیٹھے کسی شخص نے مینج کی۔

ڈسکہ ضمنی الیکشن تحقیقاتی رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ اوز نے الیکشن عمل میں جوڑ توڑ میں کردار ادا کیا، وہ اپنی حدود بھی تبدیل کرتے رہے، ایس ایچ اوز پولنگ اسٹیشن کے اندر پولنگ اسٹاف سے ملے جس کی انھیں اجازت نہیں تھی۔ 

رپورٹ کے مطابق ایس ایچ اوز کی سرکاری گاڑیاں بعض لاپتہ پی اوز کو غیر متعلقہ مقامات پر لے کر گئیں، پی اوز کو پولیس گاڑیوں کے قافلے میں ڈی ایس پی آفس، پسرور اور پھر سیالکوٹ لے جایا گیا، ایس ایچ اوز ، پی اوز کو سیالکوٹ اور دیگر مشکوک مقامات پر غیر قانونی ٹرانسپورٹ کرنے کا حصہ رہے جبکہ پولیس اہلکاروں نے غیر مجاز افراد کو پولنگ اسٹیشن میں آنے دیا، پی اوز کی غیر مجاز افراد کے ساتھ غیر قانونی ملاقاتیں کرائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہکاروں نے گارڈ کی بجائے اغوا کاروں کا کردار ادا کیا، پریذائیڈنگ افسران کو غیر متعلقہ افراد کے حوالے کیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اعتراف کیا کہ ایس ایچ او طاہر سجاد کی ہدایت پر وہ پی او اور حساس مواد کو امن و امان کی صورتحال کی نام پر ساتھ لے گئے، طاہرسجاد نے عمل نہ کرنے پر پولیس اہلکاروں کو سنگین نتائج کی دھمکی بھی دی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غلام حیدر نے پریذائیڈنگ افسران کے موبائل فونز لیکر بند کر دیے، پولیس نے خواتین اور مرد پریذائیڈنگ افسران سے بدتمیزی بھی کی،  پولیس اہلکار پریذائیڈنگ افسران کو ہدایت دیتے پائے گئے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکار طاہر سجاد ، یاسین اور غلام حیدر ناپسندیدہ سرگرمیوں میں ملوث رہے اور پولیس افسران پی اوز کو دوسری گاڑی میں ڈی ایس پی آفس ، پسرور اور خفیہ مقامات پر لے جانے میں ملوث پائے گیے۔

الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آر او اور ڈی آر او اپنی دفاتر تک محدود رہے، اپنی ذمہ داری درست انداز سے ادا نہیں کی، دونوں میں حساس صورت حال میں فیصلہ سازی کی کمی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر مجاز افراد کی الیکشن آفیشل سے غیر قانونی ملاقاتوں سے آر او اور ڈی آر او لاعلم رہے، ڈی آر او لا علم رہے کہ پولیس، نائب قاصد اور ڈرائیورز نے غیر حساس الیکشن مواد پی او کے بغیر اور آر او کے دفتر میں چھوڑے، دونوں نے اعتراف کیا کہ رات دو بجے اسے علم ہوا کہ 20 پی او لاپتہ ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن آفیشل ضمنی الیکشن کے عمل میں ساز باز کا حصہ رہے۔

Back to top button