بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

حکومت طیارہ حادثےمیں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے دے گی، متاثرہ گھروں کی تعمیرومرمت کیلئے ہرممکن مددکی جائےگی، وفاقی وزیربرائے ہوا بازی

اسلام آباد(صباح نیوز)

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور نے کہا ہے کہ حکومت طیارہ حادثے  میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ  روپے دے گی۔ 51میتیں شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کردی گئی ہیں، کوشش ہے  باقی  میتیں  بھی جلد سے جلد لواحقین  کو دے دی جائیں۔

22جون تک تحقیقاتی رپورٹ عوام اور پارلیمنٹ کے سامنے لائیں گے۔

گھروں کی تعمیر و مرمت کیلئے بھی ہرممکن مدد کی جائے گی۔

میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی طیارہ حادثے کے فوری بعد پی آئی اے انتظامیہ سے ٹیلی کانفرنس ہوئی اور حادثے کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ انہوں نے کہاکہ ایئربس کمپنی کی 11رکنی ٹیم تحقیقات کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ خود جائے حادثہ  پر گئے،  حادثے میں بچ جانے والوں سے بھی ملے جہاز جس آبادی پر گرا 12سے 15 گھروں کو نقصان پہنچا ۔ وہاں کھڑی گاڑیاں اور موٹرسائیکل بھی تباہ ہوئے۔ حادثے کے فوراً بعد کور کمانڈر کراچی  مقامی انتظامیہ ، رینجرز کے سربراہ اور رضاکار ریسکیو کیلئے پہنچے اب تک کی اطلاع کے مطابق 51 میتوں کو شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ باقی میتوں کے ڈی این اے ٹیسٹ ہورہے ہیں۔ ہماری  کوشش ہے باقی میتیں بھی جلد ازجلد لواحقین کے حوالے کردی جائیں۔ حکومت کی طرف سے فی کس 10 لاکھ  لواحقین کو امداد دی جائے گی۔ جاں بحق افراد کی  انشورنس کی  رقم امداد کے علاوہ ہوگی۔

  ان کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد 12ایسے حادثات  ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے حادثے  سے متعلق  اجلاس میں رنج و غم  کا اظہار کیا اور جاں بحق  افراد کے لئے دعائے مغفرت کی ہے۔ میری بحیثیت وزیر  کوشش ہے کہ تمام 12واقعات قوم کے سامنے رکھیں گے۔ اس واقعہ کی مکمل رپورٹ 22جون کو پارلیمنٹ  اور عوام کے سامنے  رکھ دی جائے گی۔ یہ بالکل  صاف شفاف تحقیق ہوگی اس پر کوئی کنفیوژن رائے اور تبصرہ ہونا ہی نہیں چاہیے۔ غلام سرور نے کہا، میں قوم کے ساتھ وعدہ کرتا ہوں کہ نہ کسی کے ساتھ زیادتی ہوگی نہ رعایت ہوگی۔ حادثے  کی تمام تر معلومات  قوم کے سامنے رکھیں گے۔ یہ ہماری اہم ذمہ داری ہے۔ تحقیقات  میں کسی کے ساتھ بھی نرمی نہیں  برتی جائے گی۔ جن لوگوں کی املاک یا گاڑیوں کو نقصان  پہنچا ہے ان کو بھی معاوضہ دیا جائے گا۔

میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بالکل غیر جانبدارانہ انکوائری ہوگی، کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔

سرور خان نے کہا، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ 2010 میں پیپلزپارٹی  کے دور میں بھی حادثہ ہوا تھا  اس پر تو کسی نے سیاست نہیں کی تھی  کیا وہ اس حادثے کی انکوائری کی رپورٹ عوام کے سامنے لائے تھے جو آج بڑھ چڑھ کر اعتراض کررہے ہیں۔ کیا وہ ذمہ داروں کیخلاف  کوئی کارروائی کرسکے۔ اس سے پہلے بھی جتنے حادثا ت ہوئے ہیں اگر پچھلی حکومتوں نے ان کی انکوائری  رپورٹ عوام کے سامنے نہیں لائیں تو ہم لائیں گے۔ اگر پچھلی حکومتوں نے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی نہیں کی تو ہم کریں گے اور ذمہ دار منطقی انجام تک پہنچیں گے۔

وفاقی وزیر  ہوا بازی نے مزید کہا، انکوائری  رپورٹ کے بعد ہی یہ بات سامنے آئے گی کہ جہاز کس کے کہنے پر لینڈ ہوا اور پھر اوپر اٹھایا گیا۔ انکوائری رپورٹ آنے سے قبل کوئی تبصرہ نہیں ہونا چاہیے۔ میں نے بھی دورے کے دوران معلومات حاصل کی ہیں لیکن میں اس پر کوئی اظہار نہیں کررہا۔ فرانس کی کمپنی وائس اور ڈیٹا ریکارڈ کو ڈی کوڈ کرکے اصل حقیقت سامنے لائے گی۔

انہوں نے بتایا، وزیراعظم کی صدارت میں  ایک اجلاس  میں فیصلہ ہوا کہ سول ایوی ایشن  اتھارٹی کو بائیفرکیٹ کیا جائے۔ اس  کے دو فنکشن  ہیں ایک ریگولیٹری  اور دوسرا کمرشل فنکشن ہے یہ دونوں فنکشنز پراسس میں ہیں جو لوگ تحقیق کررہے ہیں ان کی جو رائے ہوگی اور ہمارا اس پر عمل کرنا مقصد ہوگا ۔ میں اپنے اداروں کی کارکردگی سے مطمئن ہوں  جہاز میں اگر کوئی تکنیکی خرابی تھی تو سب ڈیٹا ریکارڈ ہوگا۔

انکوائری کمیٹی نے سب مواد اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور تحقیق جاری ہے۔ ڈاکٹر عشرت کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنی ہے ۔ 30 جون تک اس کا آغاز ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا، جب میں  دوسرے دن جائے حادثہ پر پہنچا تھا جہاز کا ملبہ وہیں پڑا تھا۔ فرانس کے حکام کے آنے اور تحقیقاتی بورڈ تشکیل  پانے کے بعد وہاں سے ان کی نگرانی میں ملبہ اٹھا کر شاہین ایئر لائن کے ایک رینگر پر رکھ دیا گیا۔ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ ملبہ بغیر کسی کی اجازت سے اٹھا لیا گیا ہے۔ ہم سب کو یہ پختہ  یقین ہونا چاہیے کہ انکوائری صاف اور شفاف  ہوگی.

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نہ ڈومیسٹک  آپریشن بند ہوا ہے اور نہ ہوگا. اس کی منظوری اجلاس میں بڑے غور و خوض کے بعد دی گئی ہے.  اب اس پر غور کیا جارہا ہے  کہ اگر ڈومیسٹک  فلائٹ 10فیصد چلائی گئی ہیں تو اب انہیں بڑھا کر 20 یا 30 فیصد کیا جائے۔ بہر حال کچھ فلائٹس جارہی ہیں مگر آنے والی فلائٹس پر صوبوں کے تحفظات  ہیں. انٹرنیشنل آپریشن شروع کرنے پر بھی سوچ بچار جاری ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کے647 لوگوں کو جعلی ڈگریوں پر نکال دیا گیا۔ بدقسمتی سے ماضی میں غلط طریقے  سے بھرتیاں کی گئیں۔

Leave a Reply

Back to top button