
آسٹریلیافائرنگ اور بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف پروپیگنڈا
بھارتی میڈیا کی جانب سے حملہ آور کو پاکستانی قرار دینے کی خبر جھوٹ ثابت، حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا
آسٹریلیا کے شہر میں بونڈی بیچ پر یہودی تہوار کے دوران ہونے والے فائرنگ کے سانحے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس واقعے میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ تاہم، اس سانحے کے بعد پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک منظم اور بدنیتی پر مبنی سازش سامنے آئی، جس میں بھارتی میڈیا نے سوشل میڈیا پر جھوٹی تصاویر اور دعوے پھیلا کر پاکستان مخالف پروپیگنڈا چلایا۔
پاکستانی نوجوان شیخ نوید اس سازش کا شکار بن گئے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر واضح کیا کہ ان کی تصویر غلط طریقے سے شیئر کی جا رہی ہے اور وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہیں۔ نوجوان نے اپیل کی کہ ان کی تصویر کا غلط استعمال بند کیا جائے تاکہ مزید ذہنی اذیت نہ ہو۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور من گھڑت الزامات نے حقیقت کو نظرانداز کر کے نفرت پھیلائی۔ منظم جھوٹ اور پروپیگنڈا پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے عالمی سطح پر پھیلایا گیا، جس سے حقیقی انسانی بہادری اور قربانی کو نظرانداز کر دیا گیا۔
واقعے کے دوران ایک عام شہری احمد العہمد نے بہادری کی مثال قائم کی۔ سفید قمیض پہنے یہ شخص کار پارک میں دوڑ کر مسلح حملہ آور تک پہنچا، اس کا ہتھیار چھین کر قابو پایا اور بعد میں واپس کر دیا۔ اس اقدام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی اور لوگوں نے اس کی بہادری کی تعریف کی، جس سے ممکنہ طور پر کئی زندگیاں بچ گئیں۔
ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سانحہ ایک فرد کا جرم تھا اور پوری قوم کو بدنام کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور نفرت انگیز اقدام ہے۔ دہشت گردی کسی قوم یا مذہب سے منسلک نہیں، اور اس سانحے کو پاکستان سے جوڑنا انتہا پسندی، متاثرین کی مدد، اور کمیونٹی کی بحالی جیسے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی منظم کوشش تھی۔
اس سانحے نے یہ بات واضح کر دی کہ سچائی پر مبنی رپورٹنگ، انسانی ہمدردی، اور حقیقی بہادری کو اجاگر کرنا ضروری ہے، جبکہ جھوٹ اور پروپیگنڈا معاشرے میں نفرت اور تقسیم پیدا کرتا ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں واقع دنیا کے مشہور بونڈی بیچ پر یہودی تہوار کے موقع پر ہونے والی فائرنگ کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے حملہ آور کو پاکستانی قرار دینے کی خبر جھوٹ ثابت ہوئی، اور اب تصدیق ہوگئی ہے کہ حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا۔
اب تصدیق ہوگئی ہے کہ حملہ آور کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ افغانستان سے تھا،بھارتی میڈیا جس پاکستانی شہری کے پروفائل کی بنیاد پر پروپیگنڈا کر رہا تھا، وہ خود سامنے آیاشیخ نوید نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ میرا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں۔ بھارتی میڈیا پر اس حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں میری تصویر کو سوشل میڈیا پر استعمال کر کے مجھے حملے کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ جو مکمل بے بنیاد ہے۔تاہم اب ان کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے-
ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ میرا نام نوید اکرم ہے میں سڈنی میں رہتا ہوں میں یہاں 2018 میں یہاں آیا تھا یہاں ماسٹر ز کیا اور پاکستان میں بیچلر کیا میًں یہاں سے اپنی کمنی چلارہا ہوں انجینئرنگ میں اور مجھے یہاں کافی ٹائم ہو گیا انجنئیرنگ کرتے ہوئےویڈیو بنانے کا مقصد یہ ہے کہ آج سڈنی میں بڑا افسوسناک واقعہ پیش آیا، بونڈی ساحل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا وہاں پر کافی لوگ بھی تھے جو زخمی ہوئے میں اس واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں ایسے واقعات نہیں ہونے چاہئیں-
انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس میں غلط فہمی پھیلائی گئی کہ حملہ آور کا نام نوید اکرم ہے جبکہ میرا نام بھی نوید اکرم ہے بدقسمتی سے ہمارے نام ایک جیسے ہیں،اس چیز کا فائدہ اٹھا کر کچھ میڈیا اداروں نے میرے ایکس کاؤنٹ سے میرے فیس بک سے کچھ تصویریں اٹھائیں اور میری ان تصاویر کو وہ لوگ پھیلا رہے کہ یہ شخص حملہ آور ہے تاہم میں سب کو یہ کلئیرلی بتا رہا ہوں کہ وہ ایک الگ بندہ ہے اور میں الگ ہوں صرف نام ایک جیسےہیں میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے-













