بسم اللہ الرحمن الرحیم

تعلیم

آغا خان یونیورسٹی کے برین اینڈ مائنڈ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے عالمی کانفرنس برائے دماغی و ذہنی صحت کا انعقاد

آغا خان یونیورسٹی کے برین اینڈ مائنڈ انسٹیٹیوٹ (بی ایم آئی) نے اپنی تین روزہ عالمی کانفرنس برائے دماغی و ذہنی صحت مکمل کر لی، جو 3 سے 5 نومبر تک آغا خان یونیورسٹی کے اسٹڈیم روڈ کیمپس، کراچی میں منعقد ہوئی۔ اس سال کا موضوع تھا” مضبوط کمیونٹیز کی تعمیر: دماغی اور ذہنی صحت کے فروغ کے لیے کوششیں“۔  اس کانفرنس میں پاکستان اور دنیا بھر سے ممتاز محققین، معالجین، پالیسی سازوں اور کمیونٹی رہنماؤں نے شرکت کی تاکہ ترقی پذیر ممالک میں ذہنی صحت کے حوالے سے فوری ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

اس تقریب میں قومی و بین الاقوامی مقررین اور ماہرین نے شرکت کی، جن میں یونیورسٹی آف لیورپول، نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ریسرچ (NIHR–UK) اور ایمپیریل کالج لندن کے ماہرین شامل تھے۔  پاکستان کے سابق وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔ اجلاسوں میں ڈیجیٹل مینٹل ہیلتھ، نوجوان اور ہجرت، موسمیاتی تبدیلی اور دماغی صحت، خودکشی کی روک تھام، ڈیمنشیا اور صحت مند دماغی بڑھاپا، اور کمیونٹی پر مبنی نگہداشت کے ماڈلز پر گفتگو کی گئی۔  مزید برآں، فلمی نمائشوں اور براہِ راست پرفارمنسز کے ذریعے ذاتی تجربات، حوصلے اور ذہنی مضبوطی کے پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا۔

یونیورسٹی آف وسکونسن-میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر اوزیوما اوکونکو نے وضاحت کیکہ”دماغ اور ذہن کے علوم میں بے پناہ ترقی ہوئی ہے لیکن اس کا سب سے بڑا فائدہ اس وقت حاصل ہوگا جب یہ علم افراد اور معاشروں کو زیادہ صحت مند اور مضبوط بنانے میں مدد دے۔ یہ کانفرنس اس مشترکہ مقصد کی ایک متاثر کن مثال ہے۔“

پاکستان ذہنی صحت کے ایک بڑھتے ہوئے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ 24 کروڑ سے زائد آبادی کے لیے 500 سے کم ماہرینِ نفسیات کی موجودگی میں کمیونٹی پر مبنی نگہداشت کے قابلِ توسیع نظام کی اشد ضرورت ہے۔ آغا خان یونیورسٹی کا برین اینڈ مائنڈ انسٹیٹیوٹ اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) اس خلا کو پُر کرنے کے لیے انٹیگریٹڈ مینٹل ہیلتھ فریم ورک کے ذریعے قیادت کر رہے ہیں۔ یہ فریم ورک اساتذہ، ساتھیوں، اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ایسی تربیت فراہم کرتا ہے جس سے وہ ذہنی دباؤ کی ابتدائی علامات پہچان سکیں اور نفسیاتی و سماجی مدد فراہم کر سکیں  یوں نگہداشت کو ان جگہوں تک پہنچایا جا رہا ہے جہاں لوگ رہتے اور سیکھتے ہیں۔

برین اینڈ مائنڈ انسٹیٹیوٹ کے بانی ڈائریکٹر پروفیسر ذوال مرالی نے کہا” ہم دیکھ رہے ہیں کہ ذہنی صحت عوامی صحت اور ترقی کے مباحثوں کے مرکز میں آ رہی ہے۔ یہ کانفرنس سائنس کو اُن حقیقی چیلنجز سے جوڑنے کے بارے میں تھی جن کا لوگ روزانہ سامنا کرتے ہیں  اور ایسے اشتراکات کی تعمیر کے لیے جو خیالات کو دیرپا تبدیلی میں بدل سکیں۔ “

کانفرنس نے بی ایم آئی کے عزم کی تجدید کی کہ وہ تحقیق، تعلیم، شمولیت، اور جدت کے ذریعے دماغی و ذہنی صحت کے فروغ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ اپنے اصول “From Neuron to Neighbourhood” کی رہنمائی میں، انسٹیٹیوٹ ایک ایسے مستقبل کے لیے کام کر رہا ہے جہاں ذہنی فلاح کو انسانی اور معاشرتی ترقی کے بنیادی عنصر کے طور پر تسلیم کیا جائے۔

ڈاکٹر روزینہ کرمالیانی، پروفیسر اور ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر برین اینڈ مائنڈ انسٹیٹیوٹ نے کہا” ایسی کانفرنسز ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ دماغی اور ذہنی صحت کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں، ممالک اور کمیونٹیز کے درمیان تعاون ناگزیر ہے۔ یہی تعاون سائنسی دریافتوں کو حقیقی اثرات میں بدل سکتا ہے، جو اُن کمیونٹیز کی زندگیوں میں تبدیلی لاتے ہیں جن کی ہم خدمت کرتے ہیں۔ “

اشتہار
Back to top button