
پنجاب میں لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے
پنجاب حکومت نے لاؤڈ سپیکر ایکٹ کے سخت ترین نفاذ کا فیصلہ کر لیا۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتواں غیر معمولی اجلاس ہوا، جس میں امن و قانون کی نئی سمت طے کی گئی، غیر معمولی اجلاس میں امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔پنجاب میں لاؤڈ سپیکر ایکٹ کے نفاذ کو سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹیکنالوجی سے مانیٹر کیا جائے گا، پنجاب میں لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔
سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی، پنجاب میں مذہب کا نام لے کر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی تنگ کر دی گئی۔
پنجاب میں 65 ہزار آئمہ کرام کے وظائف کے لئے صوبے بھر کی مساجد کی ڈیجیٹل میپنگ شروع کر دی گئی، آئمہ کرام کی وظائف کا اندراج شفاف انداز میں مکمل کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے غیر قانونی اسلحہ سرینڈر کرنے والے عوام کے جذبہ اور تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا، پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا کا اعلان کر دیا، سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے سپیشل یونٹس فعال کر دیئے گئے، صوبائی حکومت کے مطابق پنجاب امن کا گہوارہ ہے، اسے انتشار کا میدان نہیں بننے دیا جائے گا۔


 
 










