بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

نوجوان فنکاروں کو ’’ارجمند پینٹنگ ایوارڈ 2025‘‘ میں حصہ لینے کی دعوت

گیلری 6 اسلام آباد نے پاکستان بھر کے نوجوان مصوروں کو ’’ارجمند پینٹنگ ایوارڈ‘‘ (APA) کے چھٹے ایڈیشن میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے۔ یہ قومی سطح کا دو سالہ مقابلہ نوجوان مصوروں کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔ 2015 میں قائم ہونے والا یہ ایوارڈ پاکستان میں کسی نجی گیلری کی جانب سے شروع کیا جانے والا اپنی نوعیت کا پہلا ایوارڈ ہے، جو نمایاں نقد انعامات اور قومی سطح پر شہرت کا موقع فراہم کرتا ہے۔

ایوارڈ کا مقصد پاکستانی نوجوان فنکاروں میں تخلیق اور فنِ مصوری میں اعلیٰ معیار کو اجاگر کرنا ہے۔ چار نقد انعامات کا اعلان کیا گیا ہے: پہلا انعام 4 لاکھ روپے، دوسرا انعام 3 لاکھ روپے، تیسرا انعام 2 لاکھ روپے اور میرٹ ایوارڈ 50 ہزار روپے۔ نقد انعامات کے علاوہ منتخب فنکاروں کو آرٹ ریزیڈینسیز، نمائشوں اور پاکستان و بیرون ملک اپنے کام کی تشہیر کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔

20 سے 45 سال کی عمر کے تمام فنکار جو پاکستان میں مقیم ہیں، درخواست دینے کے اہل ہیں۔ ہر امیدوار صرف ایک پینٹنگ جمع کرا سکتا ہے جو 2024 یا 2025 میں مکمل کی گئی ہو۔ ڈیجیٹل یا مکینیکل طریقے سے بنائے گئے یا صرف ڈرائنگ پر مشتمل کام اس مقابلے کے لیے قابلِ قبول نہیں ہوں گے۔ پینٹنگ کی تصویر جمع کرانے کی آخری تاریخ 26 ستمبر 2025 ہے، جو ای میل کے ذریعے بھیجی جا سکتی ہے۔ تفصیلات اور فارم گیلری 6 کے فیس بک اور انسٹاگرام پیجز سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ارجمند پینٹنگ ایوارڈ نے اپنے آغاز سے اب تک شہرت اور وقار میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ایوارڈز میں ملک بھر سے نمایاں شرکت دیکھنے میں آئی اور یہ ایوارڈ کئی نوجوان فنکاروں کے کیرئیر کے آغاز میں سنگِ میل ثابت ہوا۔ یہ ایوارڈ ایک معتبر اور شفاف پلیٹ فارم کے طور پر جانا جاتا ہے جو ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کی پہچان اور فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

ارجمند پینٹنگ ایوارڈز کے حوالے سے فنکار اور استاد آر ایم نعیم کا کہنا تھا کہ، گیلری 6 پاکستان کے فن کے منظرنامے میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ APA کا اجرا پاکستانی فن کو تسلیم کرنے اور نکھارنے کی ایک قابلِ تعریف کوشش ہے، جس کا فیصلہ نہایت معتبر جیوری کرتی ہے۔ آرٹ نقاد عاصم اختر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایسے ایوارڈز اور تقریبات سے نہ صرف نوجوان فنکاروں کی رہنمائی ہوتی ہے بلکہ انہیں اپنی مشق جاری رکھنے کے لیے عزت اور حوصلہ دیتی ہے۔ فنکارہ اور جامعہ کراچی کی سابق پروفیسر دریہ قاضی نے اس ایوارڈ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فنکاروں کو تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔

اس سال ایوارڈ کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کے لیے تین اشتراکی پارٹنرز شامل کیے گئے ہیں: جن میں لاہور کی آرٹ سرپرست محترمہ نگہت علی؛ ارسلان آرٹ فنڈ، جو مرحوم ماہرِ معاشیات و سماجی کارکن علی علیپ ارسلان کی یاد میں قائم کیا گیا؛ اور ملّت ٹریکٹرز لمیٹڈ شامل ہیں۔

منتظمین نے تمام فنکاروں کو شرکت کی ترغیب دی ہے جو اسلام آباد، کراچی اور لاہور جیسے بڑے آرٹ مراکز سے تعلق رکھتے ہوں یا باہر کے شہروں اور علاقوں میں مقیم ہیں۔ یہ ایوارڈ خود سیکھے ہوئے اور باضابطہ تربیت یافتہ دونوں قسم کے فنکاروں کیلئے ہے۔

اشتہار
Back to top button