
عوام اور اداروں کو معطل پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کی جعلی سرگرمیوں سے محتاط رہنے کی ہدایت
پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن (پی ڈبلیو ایل ایف)، جس کی سابقہ سربراہی حافظ عمران بٹ کے پاس تھی، کو باضابطہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ پی ایس بی کے 6 جولائی 2022 کو منعقدہ 25ویں بورڈ اجلاس میں کیا گیا، جس کی اطلاع 31 اکتوبر 2024 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن نمبر F.7-82/2024-PSB(NF) کے ذریعے دی گئی۔
معطلی کی بنیاد لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر مقرر کردہ پی ایس بی کے نمائندے کی رپورٹ بنی، جس میں سنگین انتظامی اور مالی بے ضابطگیوں، اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزیوں اور تنظیمی امور میں بدانتظامی کا انکشاف کیا گیا۔
کھیل کے نظم و نسق اور تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے پی ایس بی نے ایک عبوری کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں بریگیڈیئر (ر) زاہد اقبال کو چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، جبکہ کرنل (ر) ڈاکٹر حافظ ظفر اقبال اور نزهت جبین اس کے اراکین ہیں۔
پی ایس بی کے علم میں آیا ہے کہ کچھ افراد، جن میں جبران بن سلمان، حافظ عمران بٹ اور عرفان بٹ شامل ہیں، پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے نام، لوگو اور شناخت کا غیر قانونی استعمال کر رہے ہیں۔ ان افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر جعلی تقرریوں اور تقریبات کے اعلانات کیے جا رہے ہیں، خود کو معطل شدہ فیڈریشن کے عہدیدار ظاہر کیا جا رہا ہے، گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، اور عبوری کمیٹی کے اراکین کے ناموں کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ سرگرمیاں غیر قانونی ہیں اور پی ایس بی کے احکامات کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔ ان افعال پر الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون 2016 کے تحت قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے، اور متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایات ارسال کی جا چکی ہیں۔
پی ایس بی نے تمام سرکاری اداروں، صوبائی و علاقائی اسپورٹس بورڈز، اسپانسرز، میڈیا اور عوام الناس کو ہدایت کی ہے کہ وہ معطل شدہ پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن یا اس سے منسلک کسی بھی فرد سے کسی قسم کا رابطہ، تعاون یا معاونت نہ کریں۔ ان کی جانب سے کیے گئے تمام بیانات، تقرریاں یا تقریبات غیر مجاز تصور کی جائیں گی۔
فی الوقت صرف پی ایس بی کی تشکیل کردہ عبوری کمیٹی کو پاکستان میں ویٹ لفٹنگ کے معاملات چلانے اور نمائندگی کا اختیار حاصل ہے۔ جو بھی فرد یا ادارہ معطل شدہ فیڈریشن سے رابطہ کرے گا، وہ اس کے نتائج کا خود ذمہ دار ہوگا اور قانونی کارروائی کا سامنا کر سکتا ہے۔
مزید معلومات یا تصدیق کے لیے محمد وقار احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر (نیشنل فیڈریشنز)، پاکستان اسپورٹس بورڈ سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔