
پاکستان اقوام متحدہ کے منشور، اور کثیرجہتی تعاون پر قائم رہے گا: اسحاق ڈار
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد ،اصولوں، عالمی قوانین کے احترام اور کثیرجہتی تعاون سے مضبوط وابستگی پر قائم رہے گا۔وہ نیویارک میں "کثیر جہتی کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے اور تنازعات کے پرامن حل”کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلی سطح کے کھلے مباحثے کی صدارت کر رہے تھے۔اپنے خطاب میں نائب وزیر اعظم نے کہا کہ تنازعات کے پُرامن حل کیلئے مذاکرات اور سفارتکاری کو آگے بڑھانااوراقوام متحدہ کے منشور اور عالمی برادری کی توقعات کے مطابق چلنا ہماری پالیسی کاحصہ ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ کثیرجہتی تعاون وقت کی ضرورت ہے اور تنازعات کا پُرامن حل عالمی استحکام کی روح ہے۔انہوں نے کہا کہ جغرافیائی سیاسی رقابتیں، کثیرجہتی اداروں پر اعتماد اٹھ جانا اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل عدم تعمیل عالمی امن و سلامتی اور قوانین کے احترام کیلئے ہمارے مشترکہ عزم کو نقصان پہنچا رہی ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے دیرینہ رکن اور اقوام متحدہ کے قیام امن کی کاوشوں میں سب سے زیادہ فوجی تعاون کرنیوالے ممالک میں سے ایک کے طور پر کثیرجہتی تعاون کے وعدوں اور طاقت پر پختہ یقین رکھتا ہے۔
محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی طور پر زیرقبضہ جموں و کشمیر میں جاری سانحات دنیاکی فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔انہوں نے غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا جو ایک وسیع تر اور پائیدار امن کیلئے ایک قدم کے طور پر کام کرے۔نائب وزیر اعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پرسب سے پرانے تنازعات میں شامل ہے اور اس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل
کیا جاناچاہیے۔بھارت اور پاکستان کے درمیان پینسٹھ سال پرانے سندھ طاس معاہدے کاذکر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ معاہدہ مذاکرات اور سفارتکاری کی ایک قابل ذکر مثال ہے جو دو پڑوسیوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے انتظامات پُر امن طریقے سے طے کرنے کیلئے کام کررہاہے۔