
پاکستان 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے پُرعزم ہے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان چیلنجز کے باوجود 2030 کے ایجنڈے کے حصول کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم کے جنرل مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2030 تک صرف پانچ سال باقی ہیں اور اس وقت صرف 35 فیصد پائیدار ترقی کے اہداف درست سمت میں ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی وبا، خوراک، ایندھن اور مالیاتی بحرانوں کے مشترکہ اثرات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات نے ترقی کے مشکل سے حاصل کردہ ثمرات کو پلٹ دیا ہے اور عدم مساوات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی ترقیاتی حکمت عملیاں، جیسے کہ اڑان پاکستان پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہماری سماجی تحفظ کی اسکیمیں، جن میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور بینظیر نشوونما شامل ہیں، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ترتیب دی گئی ہیں کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے، ہم نے ڈیجیٹل یوتھ حب کا آغاز کیا ہے اور دانش اسکولوں اور نئی جامعات کے کیمپسز کے ذریعے معیاری تعلیم تک رسائی کو وسعت دے رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے حکومتی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کو بڑھا رہے ہیں، جس میں 2030 تک 60 فیصد قابلِ تجدید توانائی کا ہدف شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ریچارج پاکستان اور لیونگ انڈس جیسے اقدامات کے ذریعے ہماری مزاحمتی صلاحیت کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مالیاتی استحکام کے لیے کلیدی معاشی اصلاحات متعارف کرائی ہیں اور سرمایہ کاری کے لیے ماحول کو مزید سازگار بنایا ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ترجیحی شعبوں میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دے رہی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اگرچہ قومی سطح کی کوششیں اہم ہیں، لیکن یہ تنہا کافی نہیں ہو سکتیں۔ پائیدار ترقی کے اہداف کے نفاذ کے لیے عالمی مالیاتی نظام میں گہری اصلاحات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو رعایتی اور گرانٹ پر مبنی وسائل تک وسیع رسائی، بامعنی قرضوں میں ریلیف، اور موسمیاتی فنانس میں اضافہ درکار ہے تاکہ وہ پائیدار ترقی کے اہداف کی مالی ضروریات کو پورا کر سکیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ’’کمپرومیسو ڈی سیویل‘‘ جو چوتھی عالمی کانفرنس برائے مالیاتی ترقی میں منظور کیا گیا، ایک واضح روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔ اس پر عمل درآمد میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔