
پاکستان اور افغانستان کا انسداد دہشت گردی میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
پاکستان اور افغانستان نے موثر بارڈر مینجمنٹ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔یہ مفاہمت اتوار کو کابل میں وزیر داخلہ محسن نقوی اور ان کے افغان ہم منصب سراج الدین حقانی کے درمیان ملاقات کے دوران طے پائی۔دونوں رہنماؤں نے پرامن بقائے باہمی، علاقائی استحکام اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔بات چیت کا مرکز دو طرفہ تعلقات پر تھا، خاص طور پر انسداد دہشت گردی، سرحد پار سے دراندازی، اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان پر توجہ مرکوز کی گئی۔
انہوں نے پاکستان افغانستان سرحد کے موثر انتظام، منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے اور سرحد پار نقل و حرکت کو منظم کرنے کی حکمت عملیوں کا بھی جائزہ لیا۔اس کے علاوہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی وطن واپسی کا عمل ایک اور اہم موضوع تھا۔اس موقع پر محسن نقوی نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گرد تنظیمیں بدامنی اور عدم استحکام کو ہوا دے رہی ہیں اور ایسے خطرات کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے۔انہوں نے افغانستان کے ساتھ برادرانہ اور پائیدار تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے لاکھوں افغان مہاجرین کے لیے پاکستان کی دہائیوں پر محیط مہمان نوازی پر بھی روشنی ڈالی، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ قانونی ذرائع سے آنے والے افغان شہریوں کے لیے ملک کے دروازے کھلے ہیں۔
قبل ازیں افغان وزارت داخلہ پہنچنے پر محسن نقوی کا سراج الدین حقانی نے پرتپاک استقبال کیا۔ملاقات میں افغانستان کے سینئر نائب وزیر داخلہ ابراہیم سردار، افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق، وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔