بسم اللہ الرحمن الرحیم

مضامین

میرا مادر علمی گورنمنٹ ہائی سکول نورپور تھل

خصوصی تحریر

تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے اور تعلیمی ادارے وہ مراکز ہوتے ہیں جہاں قوم کے معمار تیار کیے جاتے ہیں۔ میرا مادر علمی گورنمنٹ ہائی سکول نوپورتھل نہ صرف ایک تعلیمی ادارہ ہے بلکہ یہ ایک تاریخی ورثہ بھی ہے یہ ادارہ کئی دہائیوں سے علاقے کے طلباء کو زور تعلیم سے آراستہ کر رہا ہے اور بے شمار باصلاحیت افراد کو زندگی کے مختلف میدانوں میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کر چکا ہے۔

یہ عظیم درسگاہ تقسیم برصغیر سے قبل قائم کی گئی تھی اور تب سے مسلسل شاندار تعلیمی خدمات انجام دے رہی ہے ۔ قیام کے ابتدائی دنوں کے ساتھ ہی اس ادارے علاقہ تھل کے نوجوانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں اہم کردار ادا کرناشروع کیا۔

ایک وقت تھا کہ جب یہ سکول صحرائے تھل میں مرکزی حیثیت رکھتا تھا اور یہ اس لق و دق صحرا کا اکلوتا ہائ سکول تھا ۔ یہاں سے فارغ تحصیل طلباء نے زندگی کے ہر شعبہ میں نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں چاہے وہ تدریس، فوج، نیوی، ایئر فورس، طب، انجینئرنگ، وکالت، پروفیسری اور صحافت یا بینکاری ہو۔ اس سکول کے سابق طلباء ہر میدان میں کامیاب نظر آتے ہیں۔

یہ سکول نہ صرف مقامی اور قومی سطح پر نمایاں رہا بلکہ اس
کے فارغ التحصیل طلباء نے یورپ ،امریکہ ،کینیڈا اور مشرق وسطی ا میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ۔ برسبیل تذکرہ دنیاءے قانون کا معروف حوالہ جناب جسٹس (ریٹائرڈ) کاظم علی ملک بھی گورنمنٹ ہائی سکول نورپور تھل ہی کے فارغ التحصیل ہیں ۔ یہ حقیقت اس بات کا بین ثبوت ہے کہ سکول ہذا میں فراہم کی جانے والی تعلیم نے طلباء کو بین الاقوامی معیار کے مطابق آگے بڑھنے میں مدد دی۔

تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے میدان میں بھی گورنمنٹ ہائی سکول نورپور تھل کا نام ہمیشہ نمایاں رہا ہے انٹر سکول اور بین بین الاضلاعی سپورٹس مقابلوں میں نمایاں رہاہے۔ سکول ہذا کے کھیلاڑیوں نے کئی مرتبہ نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ والی بال، رسہ کشی ،ہائی جمپ ،لانگ جمپ، 100 میٹر دوڑ، 200 میٹر دوڑ، فٹبال اور ہاکی میں لگاتار چیمپین رہنے کا اعزاز بھی اس ادارے کے پاس ہے ۔ یہ کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہاں کے طلباء کو نہ صرف نصابی سرگرمیوں میں بلکہ ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں ۔ اس سکول میں تعینات ہونے والے ہیڈ ماسٹرز صاحبان اور اساتذہ کرام نے اپنے اپنے دور میں گرانقدر خدمات سر انجام دی ہیں ۔ انہوں نے گھر گھر جا کر والدین کو اپنے بچوں کو سرکاری سکول میں داخل کروانے پر قائل کیا اور سکول میں نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں کی فعالیت کے لیے مثالی کردار ادا کیا ۔ ان کی پے در پے کوششوں کی وجہ سے ادارے نے تعلیمی میدان میں روز افزوں ترقی کی اگر والدین اس ادارے کی انتظامیہ کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون اسی طرح سے جاری رکھیں تو یہ ادارہ نونہالان وطن کی ہمہ جہتی تعلیم و تربیت کے لیے اسی طرح مثالی کردار ادا کرتا رہے گا ۔ گورنمنٹ ہائ سکول نورپورتھل کی شان و شوکت مثالی ہے اور انشاءاللہ مثال ہی رہے گی۔ ادارہ ہذا شاندار روایات کا امین ہے اور انشاءاللہ رہے گا۔

میرے مادر علمی نے مجھے جو کچھ دیا وہ کسی بھی دولت سے بڑھ کر ہے، یہ صرف درسگاہ نہیں بلکہ میرا دوسرا گھر بھی ہے جہاں میں نے زندگی کی بنیادی اصول سیکھے ، شفیق اساتذہ کرام سے تعلیم حاصل کی میں امید کرتا ہوں کہ اہلیان علاقہ تھل اپنی اس تاریخی درسگاہ کی انتظامیہ کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون جاری و ساری رکھیں گے تاکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی معیاری تعلیم حاصل کر سکیں ۔تعلیم کے بغیر کوئی قوم بھی ترقی نہیں کر سکتی اور ملک و قوم کی خدمت کے لیے ایک اچھا تعلیمی ادارہ کسی علاقے کی خوشحالی کی علامت ہوتا ہے ۔جی تو بات ہو رہی ہے شفیق اساتذہ کرام کی، زیر نظر کالم میں میری مربی و محسن ہستیوں کا ذکر اشد ضروری ہے جن کی محنت شاقہ اور خصوصی کرم فرمائی کی وجہ سے آج راقم یہ چند ٹوٹے پھوٹے الفاظ لکھنے کے قابل ہوا ہے ۔ ان قابل صد احترام اساتذہ کرام میں راجہ حاجی محمد رفیق، راجہ حاجی غضنفر علی، ملک فتح شیر تراب، ملک حاجی محمد شفیع سگو ، ملک حاجی گلزار حسین سگو، پروفیسر ملک غلام حبیب گجر ،پروفیسر ملک حاجی احمد خان بوڑانہ ، ملک حاجی مرید حسین کلو، ملک حاجی عبدالروف، ملک منیر حسین بگا ، شیخ بشیر الحق ، ملک محمد خان بدھوانہ ، ملک امید علی کارلو، سید نذیرحسین شاہ، ظفر اقبال خان بلوچ، مہر حاجی فتح شیر، محمد رمضان جعفری، اعجاز حسین جعفری ، فضل رسول، ملک محمد فیروز مانگٹ اور زمرد حسین دیگر مقامی اساتذہ کرام کی کرم فرمائیوں ، عنایتوں ، مروتوں اور شفقتوں کا ہمیشہ راقم مقروض رہے گا۔

اشتہار
Back to top button