
بین الاقوامی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کو معطل کر دیا
ایک طویل انتظار کے بعد بین الاقوامی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن (PWLF) کو معطل کر دیا ہے، جس کی سربراہی حافظ عمران بٹ کر رہے تھے۔ یہ وہی فیڈریشن ہے جسے پہلے ہی 31 اگست 2020 کو پاکستان اسپورٹس بورڈ کی جانب سے بدعنوانی کے الزامات کی بنیاد پر معطل کیا جا چکا ہے۔
اس معطلی کے باعث پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن اب نہ تو 24 اور 25 مئی 2025 کو ریاض (سعودی عرب) میں ہونے والے بین الاقوامی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے انتخابات میں حصہ لے سکتی ہے، نہ کسی امیدوار کو ووٹ دے سکتی ہے اور نہ ہی اپنے کھلاڑیوں کو شرکت کے لیے بھیج سکتی ہے، جب تک کہ وہ معطلی کے حوالے سے مقررہ جرمانہ ادا نہ کرے۔ یہ معطلی چار سال تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
فیڈریشن کی معطلی انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کی آزاد سینکشننگ پینل (IMFSP) کی جانب سے کی گئی، کیونکہ PWLF رول 8 کے تحت مطلوبہ معیار پر پوری نہیں اتری۔ اس قاعدے کے مطابق، ہر رکن فیڈریشن پر لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کی پالیسیوں اور فیصلوں پر عمل کرے، اینٹی ڈوپنگ قوانین (ADRs) نافذ کرے اور کوئی ایسا عمل نہ کرے جو کھیل یا فیڈریشن کی ساکھ کو نقصان پہنچائے۔
ریکارڈ کے مطابق، پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے متعدد ویٹ لفٹرز اور اعلیٰ عہدیداران بدعنوان سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ صرف 12 ماہ (10 نومبر اور 29 نومبر 2021 تک) کے اندر کم از کم 8 اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں، جن میں ابوبکر غنی اور طلحہ طالب کے کیس میں جرمانے کی ادائیگی سے انکار بھی شامل ہے۔
2 اگست 2024 کو مسٹر امجد امین (سابق نائب صدر و سیکرٹری PWLF)، ان کے تین بیٹے، شرجیل بٹ اور ان کے کوچ کو بھی 10 نومبر 2021 کو کی گئی اینٹی ڈوپنگ خلاف ورزیوں کے باعث ITA کی جانب سے چار سال کے لیے معطل کیا گیا۔
اس کے علاوہ حافظ عمران بٹ اور ان کے بیٹے پر ممنوعہ اشیاء رکھنے اور ان کا انتظام کرنے کا الزام بھی ہے، جس کی تحقیقات ITA کر رہا ہے۔
مجموعی طور پر یہ خلاف ورزیاں بین الاقوامی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے آرٹیکل 12.3.2 کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں، جس کی بنا پر IMFSP نے چار سالہ معطلی اور 500,000 امریکی ڈالر جرمانہ عائد کیا ہے۔
عبوری کمیٹی اس افسوسناک صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے، تاہم وہ صاف اور ڈوپنگ سے پاک ویٹ لفٹرز، خصوصاً نوجوانوں اور جونیئر کھلاڑیوں کے حقوق کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی، اور ضرورت مندوں کے لیے متعلقہ اداروں سے رجوع بھی کرے گی۔