
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا مقصد عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا اور اندرونِ ملک نفرت کو ہوا دینا ہے، پیر عبدالصمد انقلابی
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے سربراہ جناب پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ بھارت، جو کبھی خود کو جمہوریت، سیکولر ازم اور رواداری کا علمبردار کہلواتا تھا، آج بھارت کی مودی حکومت کے دور میں ایک ایسے فاشسٹ ریاست کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں قانون کی حکمرانی کے بجائے نفرت، انتہا پسندی اور اقلیت دشمنی کا راج ہے، حالیہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن اسی مکروہ سوچ کی تازہ مثال ہے، جس میں 26 ہندو شہریوں کی ہلاکت کو جواز بنا کر ایک بار پھر معصوم مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا، یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں، بلکہ ایک پرانی ریاستی حکمتِ عملی کا تسلسل ہے، جس کا مقصد عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا اور اندرونِ ملک نفرت کو ہوا دینا ہے، بھارت میں بسنے والے کروڑوں مسلمان آج اپنی ہی سرزمین پر اجنبی اور غیرمحفوظ محسوس کر رہے ہیں، آئینی تحفظات، جن میں مذہبی آزادی، جان و مال کا تحفظ، مساوی سلوک اور آزادانہ اظہار رائے جیسے حقوق شامل ہیں، صرف کاغذوں کی حد تک باقی رہ گئے ہیں، ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ حقوق پامال ہو رہے ہیں، اور ریاستی مشینری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، گلفان کا بہیمانہ قتل ہو یا سیف علی پر دن دہاڑے فائرنگ، یہ سب اس حقیقت کا مظہر ہیں کہ بھارت کی مودی حکومت میں مسلمان ہونا ایک سنگین جرم سمجھا جا رہا ہے، ایسے میں جمہوریت صرف ایک دھوکہ بن کر رہ گئی ہے، جس کے پردے میں اقلیتوں کو مسلسل دیوار سے لگایا جا رہا ہے، جب انتہا پسند عناصر، جیسے منوج چودھری، کھلے عام 2600 مسلمانوں کو قتل کرنے کا اعلان کرتے ہیں، اور پولیس یا عدلیہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، تو یہ کسی ایک شخص کی نہیں بلکہ پورے نظامِ انصاف کی ناکامی کا اعتراف بن جاتا ہے۔
اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کےسربراہ پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ عدل و انصاف اور قانون، جس کا مقصد کمزور لوگوں کو تحفظ دینا تھا، آج طاقتور لوگوں کے ظلم کو تحفظ دے رہا ہے، یہی وہ صورتحال ہے جو فاشسٹ نظاموں کی پہچان بنتی ہے، جہاں سچ بولنے والا غدار اور ظلم وجبر اور تشدد سہنے والا مجرم ٹھہرتا ہے، بھارت کے زیر تسلط مسلم اکثریتی علاقوں، خاص طور پر جموں کشمیر میں صورتحال اور بھی سنگین ہے، فوجی محاصرے، کرفیو، اور آزادی اظہار پر پابندیاں معمول کی بات بن چکی ہیں، ہر روز بھارتی فورسز سرچ آپریشنز کے نام پر نہتے جموں کشمیر کے لوگوں کے گھروں میں گھس کر تشدد کرتی ہیں، نوجوانوں کو بلاجواز گرفتار کر لیا جاتا ہے، خواتین کی بے حرمتی ہوتی ہے اور بچوں کو خوف و ہراس میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا جاتا ہے، کئی مرتبہ دس ہزار سے زائد ایسے افراد اور نوجوان ”لاپتہ“ کر دیے جاتے ہیں جن کا کوئی اتا پتا بعد میں نہیں ملتا‘ اور یہ سب کچھ عالمی خاموشی کے سائے میں جاری ہے، ان مظالم کی ایک اور بھیانک شکل وہ غیر انسانی اقدامات ہیں جو بھارت کی حکومت نے جموں کشمیر کی خواتین کے ساتھ روا رکھے جو آزاد جموں کشمیر سے شادی کے بعد بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں اپنے شوہروں اور سسرال کے ساتھ رہنے چلی آئیں، ان خواتین کو بھارتی فورسز نے زبردستی ان کے بچوں، شوہروں اور خاندان سے جدا کیا، حراست میں لیا اور بعد ازاں سرحد پار جبراً پاکستان واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، یہ اقدام نہ صرف انسانی ہمدردی اور خاندانی نظام کی توہین ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور عورتوں کے بنیادی تحفظات کی سنگین خلاف ورزی ہے، ایک ماں کو اس کے بچوں سے، ایک بیوی کو اس کے شوہر سے زبردستی الگ کرنا محض ایک سیاسی انتقام نہیں بلکہ اخلاقی پستی کی آخری حد ہے۔
اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے سربراہ پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ ہم جموں کشمیر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ تمام مظالم اب عالمی ضمیر کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ بن چکے ہیں، اگر مہذب دنیا واقعی انسانی حقوق، انصاف پسند اور جمہوریت کے دعوے میں سنجیدہ ہے تو اسے اب خاموش نہیں رہنا چاہیے، اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور عالمی انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور دیگر اداروں پر یہ اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی اور مسلم دشمنی کو بے نقاب کریں، بھارت کو مجبور کیا جائے کہ وہ فالس فلیگ آپریشنز بند کرے، جموں کشمیر میں انسانی حقوق بحال کرے اور اقلیتوں کے خلاف ظلم وجبر اور ستم کا سلسلہ روکے، مملکت پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز مہم جوئی کا خاتمہ ضروری ہے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن وامان اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے سربراہ پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے وقت پر آواز نہ اٹھائی تو یہ خطہ ایک بڑی جنگ کی طرف دھکیلا جا سکتا ہے، جس کے اثرات صرف پاکستان یا بھارت تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پوری عالمی برادری اس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے، بھارت کی مودی حکومت کے زیر سایہ بھارت کا چہرہ جمہوریت سے فاشزم کی طرف مڑ چکا ہے، اور اب مزید تاخیر تاریخ میں ایک خاموش جرم کے طور پر یاد رکھی جائے گی، ظلم وجبر اور تشدد کے خلاف خاموشی، ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہوتی ہے اور یہ خاموشی اب ٹوٹنی چاہیے۔