بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

جموں کشمیر میں بدامنی کا ذمہ دار کون؟

پیر عبدالصمد انقلابی

جموں کشمیر کے خوبصورت مگر متنازعہ علاقے پہلگام میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جس میں 27 غیر مقامی ہندو یاتری ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب امریکی نائب صدر ہندوستان کے دورے پر موجود ہیں۔
یہ کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں بھی بھارتی حکومت ایسے کئی فالس فلیگ (False Flag) آپریشنز کی تاریخ رکھتی ہے، جن کا مقصد عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا اور اپنے اندرونی مقاصد حاصل کرنا رہا ہے۔ ایک نمایاں مثال 20 مارچ 2000ء کا چٹی سنگھ پورہ قتلِ عام ہے، جہاں 35 سکھوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ برسوں بعد بھارتی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل کے ایس گل نے اس سانحے کو بھارتی اداروں کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔

بھارت کی یہ پالیسی رہی ہے کہ جب بھی کوئی عالمی رہنما یا اہم شخصیت ہندوستان یا خطے کا دورہ کرتی ہے، تو جموں کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے اس قسم کے واقعات رونما کیے جاتے ہیں۔
اس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہوتا ہے کہ جموں کشمیر میں جاری اسلامی تحریک آزادی محض دہشت گردی ہے، جبکہ در حقیقت جموں کشمیر کے لوگ اپنے بنیادی انسانی حقوق چائے وہ دینی ، سیاسی اور سماجی و تعلیمی حقوق ہو اور ظلم و جبر اور استحصال سے آزادی برائے اسلام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
بھارت اس حالیہ حملے کو بھی 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملے کی طرح پیش کر کے جموں کشمیر کے مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کا جواز بنانا چاہتا ہے۔ اس بہانیے کو استعمال کر کے وہ جموں کشمیر میں مزید عسکری دباؤ، گرفتاریاں، اور شہری آزادیوں پر قدغن لگانے کی راہ ہموار کرنا چاہتا ہے۔ ماضی میں بھارت کئی جھوٹے حملے کرکے اقوام عالم کو گمراہ کرنے کی ناکام کوششیں کر چکا یے جن کی طویل فہرست ہے۔ جب بھی بھارت میں مذاکرات، عوامی فلاح و بہبود یا امن وسلامتی کی بات کی جاتی ہے، تو بھارتی اسٹیبلشمنٹ اچانک ایک حملے کی آڑ میں مذاکرات کا دروازہ بند کر دیتی ہے۔ ماضی کی چند مثالیں ملاحظہ کیجیے:

2001ء آگرہ مذاکرات سے قبل بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ۔

2008ء میں ممبئی حملے۔

2016ء میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ۔

2019ء میں پلوامہ خودکش حملہ، جسے بعد ازاں خود بھارت کے اندر سے ہی جھوٹا اور من گھڑت قرار دیا گیا۔ یہ سب واقعات ایک خاص پیٹرن کے تحت ترتیب دیے گئے نظر آتے ہیں، جن کا مقصد دنیا کو دکھانا ہوتا ہے کہ بھارت دہشت گردی کا شکار ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بھارت کی مودی سرکار کو جموں کشمیر میں شدید مزاحمت، عوامی بے چینی اور عالمی سطح پر ہمدردی کی کمی کا سامنا ہے۔ ایسے میں وہ داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اکثر ایسے پراپیگنڈہ ہتھکنڈے اپناتی ہے، جن کا مقصد عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا ہوتا ہے۔ موجودہ حملے کا وقت، ہدف اور انداز ظاہر کرتا ہے کہ یہ حملہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت انجام دیا گیا تاکہ عالمی میڈیا کی توجہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹا کر ایک جھوٹے بہانیے کی طرف موڑ دی جائے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی برادری کو بھارتی فالس فلیگ پالیسی کی حقیقت کو پہچاننا ہوگا۔ جب تک عالمی برادری اس پراپیگنڈے کے جال کو سمجھ کر جموں کشمیر میں حقیقی انسانی حقوق کی بحالی کے لیے آواز نہیں اٹھاتی، تب تک نہ صرف جموں کشمیر کے لوگوں کی حالت زار بدتر ہوتی جائے گی بلکہ خطے کا امن بھی مستقل خطرے میں رہے گا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا بھارت سے سوال کرے اور نہتے جموں کشمیر کے لوگوں کو ان کا اپنا پیدائشی اور بنیادی حق — حقِ خودارادیت — دلانے میں سنجیدہ کردار ادا کرے۔

اشتہار
Back to top button