
لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ کے آٹھویں ایڈیشن کا اختتام
لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ (ایل آئی آئی بی ایس) کے آٹھویں ایڈیشن ختم ہوگیا۔ دو روزہ کانفرنس کے آخری روز خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور سیاسی استحکام کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا پالیسیز میں بھی استحکام نہیں آئے گا۔ ملکی معاشی ترقی کے لیے برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام صرف سیاستدانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے اثرات کاروبار، پالیسی سازی اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر بھی پڑتے ہیں۔ پاکستان کے رہنما اگرچہ اچھی پالیسیاں متعارف کرا سکتے ہیں، لیکن جب تک اداروں کے درمیان اتحاد اور مضبوط ہم آہنگی نہیں ہوگی، یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔انہوں نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کو مزید اختیارات دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ وہ واضح اور مستقل نوعیت کے فیصلے کر سکے۔
سابق وزیر خزانہ، منصوبہ بندی اور ترقیات اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اصولوں اور نظام کی ضرورت ہے۔پاکستان دنیا سے کٹ چکا ہے، افریقی ممالک کانفرنس میں شامل ہیں لیکن ہم نہیں۔پاکستان بہترین جغرافیائی پوزیشن پر ہے،ہمیں بارڈرز کو کمرشل طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ یہ صلح حدیبیہ کا وقت ہے، نہ کہ فتح مکہ کا۔ ہم اپنی جڑوں سے جُڑ کر ہی ترقی کرسکتے ہیں۔ جب تک تمام لسانی اکائیاں شامل نہیں ہوں گی، پاکستان کامیاب نہیں ہو سکتا۔پاکستان کی کامیابی سیاسی استحکام سے جُڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی بالادستی سب سے اہم ہے، سیاسی جماعتوں کو یہیں اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ پاکستان کے لیے ایک مضبوط مائیکرو اکنامک پروگرام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ سرمایہ کاری کے لیے واضح اور شفاف انڈسٹریل پالیسی بنائی جائے۔ مضبوط مقامی حکومت کے بغیر عوامی مسائل کا حل ممکن نہیں۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاسی پولرائزیشن نے عدلیہ کو بھی تقسیم کر دیا ہے۔ مضبوط پارلیمان کے بغیر جمہوریت پنپ نہیں سکتی۔پاکستان جیسے کثیر النسل ملک کو آئینی جمہوریت کے تحت چلنا چاہیے۔
نٹ شیل گروپ کے بانی و چیئرمین اور سابق وزیر مملکت برائے سرمایہ کاری محمد اظفر احسن نے کہا کہ پاکستان میں پچھلے 37 سال میں مجموعی طور پر 57 ارب ڈالرزکی ایف ڈی آئی ہوئی، یعنی اوسطاً 1.5 ارب ڈالرز سالانہ۔ یہ ایک ایسے ملک کے لیے بہت کم ہے جس میں وسائل، آبادی اور جغرافیائی اہمیت کے اعتبار سے بے پناہ صلاحیت ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سنجیدہ اور طویل مدتی حکمتِ عملی کی شدید ضرورت ہے۔ وقتی اقدامات اور قلیل مدتی اصلاحات سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکتے۔ ہمیں پائیدار، بااعتماد اور مستقل مزاجی پر مبنی معاشی پالیسیاں بنانی چاہیے، تاکہ غیرملکی سرمایہ کار پاکستان کو سرمایہ کو سرمایہ کاری کے حوالے سے سنجیدہ لیں اور اسے انویسٹمنٹ کے حوالے سے محفوظ مقام کے طور پر دیکھیں۔
ائیر چیف مارشل سہیل امان، پاک فضائیہ کے سربراہ (2015-2018) اور چیف ایگزیکٹو اسٹریٹجک انگیجمنٹ نٹ شیل گروپ نے اپنے اختتامی کلمات میں سمٹ میں شریک شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے اور آئین بالادست ہے۔ ہمارا اجتماعی مقصد پاکستان کو عظیم دیکھنا ہے، اور ہم نئی راہوں کی تلاش میں آگے بڑھتے رہیں گے تاکہ ملک کے لیے نئے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔