
برصغیر پاک و ہند میں دین متین کی اشاعت و تبلیغ کے لیے جن صوفیائے کرام اور مشائخ عظام نے بھرپور خدمات سرانجام دیں۔ انہی میں سے ایک عظیم ہستی حضرت شیخ جیون راجپوت رحمت اللہ علیہ کی بھی ہے۔
حضرت شیخ جیون بمقام علی پور سادات علاقہ شکرگڑھ دہلی شریف سے جنوب مغرب تقریبا” 40 میل 1112 ہجری بمطابق 1699 عیسوی جبکہ اورنگزیب عالمگیر تخت دہلی پر سرفراز تھے ، پیدا ہوئے ۔ آپ نے 1130 ہجری تک 18 سال کی عمر میں علوم دینیہ فارسی، عربی ،دہلی شریف مکمل کیا ۔ حضرت شیخ جیون کی قوم راجپوت گوت نارو ہے ان کے جد امجد حضرت رائے شیخ کبیر پہلے مسلمان بدست حضرت خواجہ بختیار اوشی کاکی قطب الدین بمقام دہلی شریف مشرف بہ اسلام ہوئے۔
حضرت شیخ جیون کے والد حضرت عبدالرحیم اور ان کے والد شیخ محمد جمال سلطنت مغلیہ میں معتمد تھے ۔ اس زمانہ میں شیخ کا لقب مرشد کامل رہنما دین متین کا تھا۔ جو اللہ کے فضل سے آپ نے احتساب علم و عمل کے مطابق ان بزرگوں سے حاصل کیا ۔ 1113 ہجری کے دوران حکومت دہلی کی کمزوری سے آئے دن کے فسادات قتل و غارت اور لوٹ مارچ سے تنگ آ کر حضرت شیخ جیون نے مغرب کی طرف سفر کا رخ کیا تاکہ حجاز مقدس تک سفر جاری رکھ سکیں ۔ آپ دہلی سے چل کر جالندھر پہنچے۔ قیام فرمایا لیکن نادر شاہ کے حملہ سے متاثر ہو کر زیادہ بعید رہنے کے خیال سے سفر جاری رکھا اور چنیوٹ میں قیام کیا ۔ لیکن حالات کی ناموافقت سے زیادہ دیر نہ رہ سکے اور سفر جاری رکھ کر لالیاں ساہیوال سے ہوتے ہوئے دریاءے جہلم عبور کر کے 1145 ہجری بمطابق 1727ء نورپور تھل پہنچے۔
آپ کے ہمراہ حضرت سید نور حسن غازی شروع سے ہمسفر تھے ۔ اس وقت پنجاب میں نادر شاہ کا سپہ سالار احمد شاہ ابدالی حکمران تھا ۔ جس کے ماتحت مغربی علاقہ کی چھوٹی چھوٹی ریاستیں تھیں ۔جن میں ڈیرہ اسماعیل خان کی ریاست خود دریائے سندھ اور دریاءے جہلم کے درمیان دو آبہ میں موجود تھی اور نور پور تھل ان کی ریاست میں تھا ۔ حضرت شیخ جیون اپنے دینی دوست حضرت سید نور حسن غازی کے ہمراہ نور پور خوش قیام ہوئے ۔ حضرت شیخ جیون کی شادی کلیرا خاندان میں ہوئی یہ خاندان اس وقت علاقہ مویشی کی پرداخت سے خانہ بدوش زندگی گزاررہا تھا۔
حضرت شیخ جیون نے اپنی زندگی دین مترین کی تبلیغ و اشاعت کے لیے وقف کر دی ۔ آپ رحمت اللہ علیہ نے نور پورتھل میں پہلی مسجد تعمیر کروائی جو مسجد منشیاں والی کے نام سے مشہور ہوئی اور آج بھی موجود ہے۔ آپ کی بہترین تعلیم و تربیت کی وجہ سے آپ کے صاحبزادے بھی دین متین کی اشاعت و تبلیغ کے عظیم الشان کام پر کاربند ہوئے ۔ آپ نے ان کی امداد میں بھرپور اسباب مہیا کیے۔
حضرت شیخ جیون 1180 ہجری بمطابق 1762ء تک ڈیرہ اسماعیل خان میں عہدہ میر منشی یا وزیر مواصلات نامور رہے ۔ اس عرصے میں کئی انقلاب ائے ۔ حکومت پنجاب کئی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہوئی اور نورپور تھل ریاست ساہیوال کے زیر نگین ہوا اور بعد میں سکھوں کے وقت مٹھہ ٹوانہ علیحدہ ریاست قائم ہوئی اور نورپور تھل ریاست مٹھہ ٹوانہ کی عملدآری میں آیا اور آپ نے1180ہجری بمطابق 1762 ء یعنی تیس سال اپنی عمر شریف کا آخری ثلیث خالص عبادت الہی،وعظ و نصیحت، تبلیغ دین و تربیت اولاد میں صرف کیا۔
حضرت شیخ جیون نے 1180ہجری میں بطور یادگار منشی نامہ تحریر کیا ۔ آپ 1210 ہجری بروز بدھ بوقت اذان فجر بمطابق 27 رمضان المبارک اس جہان فانی سے رحلت فرما گئے ۔ آپ قبرستان اور پرتھل میں دفن ہوئے اپ کی برادری کے مختلف افراد اندرون و بیرون ملک جا کر آباد ہوئے ۔