پیکا ایکٹ میں ترامیم غیر ضروری اور آئین کی روح کے خلاف ہیں، پی ایف یو جے

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)  نے  پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ( پیکا) ترمیمی بل کو دھوکا  قرار دے دیا۔ایک بیان میں پی ایف یوجےکی جانب سے  پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت کی گئی ہے۔پی ایف یو جےکا کہنا ہےکہ پیکا ایکٹ میں یہ ترامیم وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کی جانب سےدھوکا ہے۔

پی ایف یوجے کا کہنا ہےکہ پیکا ایکٹ میں ترامیم غیر ضروری اور آئین کی روح کے خلاف ہیں، یہ ترامیم ملک میں میڈیا، سوشل میڈیا اور صحافتی برادری کو دبانےکی دانستہ کوشش ہیں۔

خیال رہےکہ وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔

قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025 میں کہا گیا ہے کہ نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی اوراتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد، صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاترہوں گے۔

حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے، پانچ اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجنینئر بھی شامل ہوں گے، اس کے علاوہ اتھارٹی میں ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔

ترمیمی بل کے تحت اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی مجاز ہو گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی منسوخی، معیار کے تعین کی مجاز ہوگی اور اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہوگی۔

ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہوگا۔

ترمیمی بل کے مطابق فیک نیوز پر پیکا ایکٹ کے تحت 3 سال کی سزا دی جاسکےگی، غیرقانونی مواد کی تعریف میں اسلام مخالف، ملکی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد اور جعلی یا جھوٹی رپورٹس شامل ہوں گی، غیرقانونی مواد میں آئینی اداروں بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف مواد شامل ہوگا۔

غیرقانونی مواد کی تعریف میں امن عامہ، غیرشائستگی، توہین عدالت، غیر اخلاقی مواد بھی شامل ہوگا اور غیرقانونی مواد میں کسی جرم پر اکسانا بھی شامل ہوگا۔

Exit mobile version