پولیس ایمانداری سے کام کرتی تو لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا، سندھ ہائیکورٹ
عدالت نے وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں سے چار ہفتوں میں لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں کراچی پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس ایمانداری سے کام کرتی تو لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔
لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی عدالت میں ہوئی۔
عدالت نے لاپتہ افراد کی کی بازیابی سے متعلق رپورٹس پر پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 13 سال سے دیکھ رہے ہیں کہ جے آئی ٹی اجلاس میں صرف چائے پی کر سب چلے جاتے ہیں۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیئے کہ 70 سال کے بزرگ برسوں سے دھکے کھا رہے ہیں، لوگ بدعائیں دیتے ہوں گے، پولیس ایمانداری سے کام کرتی تو لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے برسوں میں جے آئی ٹی اجلاس میں یہ طے نہیں ہو سکا کی شہری کو کس نے غائب کیا، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ڈی ایس پی تھانہ پاکستان بازار پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناقص کارکردگی پر آپ کو جیل بھیج دیں گے۔
سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی سربراہ کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شہری سید عارف، عباس شاہ اور دیگر کی بازیابی کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں۔
عدالت نے وفاقی حکومت کے ماتحت اداروں سے چار ہفتوں میں لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی۔