بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

بلوچستان میں کسی آپریشن کی ضرورت نہیں، دہشت گرد ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، وفاقی وزیر داخلہ

 دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے، ان کے خلاف ہر قیمت پر کارروائی کی جا ئے گی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کسی آپریشن کی ضرورت نہیں، یہ دہشت گرد ایک ایس ایچ او کی مار ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ یہ ایک ایس ایچ او کی مار رہیں گے، بلوچستان میں جو ہوا، اس پر ہم غمگین ہیں، یہ ناقابل برداشت ہے، جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے وہ ہمیں ڈرا سکتے ہیں، انہیں بہت جلد اچھا پیغام مل جائے گا، دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے، ان کے خلاف ہر قیمت پر کارروائی کی جا ئے گی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ملاقات کی ہے، ملاقات میں امن عامہ اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے کئے گئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی وزیراعظم کی ہدایت پر ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے اور وزیر اعلیٰ ہائوس پہنچنے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ان کا خیر مقدم کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں بلوچستان میں امن عامہ اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے کئے گئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے دہشتگردی کے حالیہ واقعات کی پر زور مذمت کی اور دونوں رہنمائوں نے شہدا کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔محسن نقوی اور سرفراز بگٹی نے شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی جبکہ دونوں رہنمائوں نے شہدا کے خاندانوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ یہ جنگ ہر پاکستانی کی جنگ ہے، بلوچستان میں امن کے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے۔ محسن نقوی نے  کوئٹہ میں وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے جو فیصلہ کریں گے، وفاقی حکومت اس کی حمایت کریگی، وزیراعلی بلوچستان کو جو بھی سپورٹ چاہیے وہ دیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دشمن نے چھپ کر حملہ کیا، کوئی  مسئلہ نہیں ہے، سامنے آتے، مقابلہ کرتے، بلوچستان میں کسی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، یہ دہشت گرد ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، بلوچستان میں جو ہوا،اس پر ہم غمگین ہیں، یہ ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے وہ ہمیں ڈرا سکتے ہیں، انہیں بہت جلد اچھا پیغام مل جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت جاگی ہوئی ہے، آج آپ کا دشمن بھی کہہ رہا ہے کہ آج جس طرح کا رد عمل ہے، ایسا پہلے کبھی صوبائی حکومت کی طرف سے سامنے نہیں آیا۔

محسن نقوی نے کہا کہ یہ دہشت گرد ایک ایس ایچ او کی مار رہیں گے، ان کے لیے ہمیں کوئی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہماری فورسز جانتی ہیں، یہ بات میں نے محاورتاً کی ہے کہ ایک ایس ایچ او کارروائی کرے گا، بلوچستان سب سے بڑا صوبہ ہے، دہشت گرد کسی چھوٹے علاقے میں کارروائی کرتے ہیں، کتنی بھی فورس تعینات کرلیں، ہر جگہ نہیں کرسکتے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں ان کے پیچھے جانا ہے جو یہ تمام حکمت عملی بنا رہے ہیں، منصوبہ بندی کر رہے ہیں، آئندہ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے کہ ان سب کا بندوبست ہوگا۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ حملے کے بعد جوابی کارروائی کے لیے جاتے ہوئے کیپٹن شہید ہوئے، وہ اپنے ماں، باپ کے واحد صاحبزادے تھے، ان کی 10ماہ کی بیٹی تھی، ان کے والد کینسر کے مریض ہیں، انہوں نے بلوچستان کے لوگوں کے لیے اپنی جان قربان کی، متاثرہ تمام خاندان ہمارے خاندان ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ 4ہزار کلو میٹر ہماری سڑکیں ہیں، ان میں سے کسی ایک انچ کو ڈھونڈتے ہیں، وہ ہمارے معاشرے میں رہ رہے ہیں، ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ وہ سڑک کی ریکی کرنے آرہا ہے یا کوئی مسافر ہے، جب ہم ان کو روکتے ہیں تو بھی آپ کو مسئلہ ہوتا ہے، وہ ریکی کرتے ہیں، آدھے گھنٹے کے لیے آتے ہیں، سب سے کمزور اہداف پر کارروائی کرتے ہیں، بندوں کو بسوں سے اتار کر 100 میٹر دور لے جا کر مارتے ہیں اور بھاگ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جوابی کارروائی کے لئے طریقہ کار موجود ہے، اس وقت بھی ان دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے، ان کے خلاف ہر قیمت پر کارروائی کی جا ئے گی۔

اشتہار
Back to top button