بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت چیمہ نے بھی پاکستان تحریک انصاف سے راہیں جدا کرلیں

مسرت جمشید چیمہ اور ان کے شوہر جمشید چیمہ کی جانب سے بھی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو خیر باد کہہ دیا گیا۔پریس کانفرنس میں جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ نے سیاست اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا۔مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ کاش بس میں ہوتا تو 9 مئی کا دن اپنی زندگی سے مٹاسکتی ، بڑا بیٹا کینسر کا مریض رہا ہے اس سے زیادہ دیر الگ نہیں رہ سکتی۔مسرت جمشید چیمہ کے شوہر جمشید چیمہ نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کی اطلاع آئی تو میں جناح ہاؤس کے سامنے پہنچا، جناح ہاؤس پر حملے کا نہیں وہاں احتجاج کا پلان تھا، جناح ہاؤس میں جو لوگ داخل ہوئے توڑ پھوڑ کی قانون کے مطابق سزا ہونی چاہیے۔

جمشید چیمہ نے کہا کہ گزشتہ 13 ماہ میں جو بیانیہ بنا اس میں سینیئر قیادت اور عمران خان شامل ہیں، اس بیانیے کی وجہ سے جو فضا بنی اس کی انتہا 9 مئی کے واقعات بنے، ہم بھی ہجوم کو کنٹرول نہ کرسکے اور پرامن احتجاج نہیں ہوا،  سیاسی جماعت کا کارکن اگر  پرامن نہیں تو تربیت میں نقص ہے، ہم اپنی اس ناکامی کو قبول کرتے ہیں۔

جمشید چیمہ نے مزید کہا کہ احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ غلط تھا یہ ناکامی تھی، احتجاج میں تشدد کا عنصر شامل ہوا اب ہم سیاست جاری نہیں رکھ سکتے۔

مسرت چیمہ نے کہا کہ کاش اگر بس میں ہوتا تو 9 مئی کا دن اپنی زندگی سے مٹاسکتی ، فوج ہم سب کی آزادی اور سکون کی محافظ ہے، عمران خان سے لینڈ لائن پر بات ہوئی تھی اور  11 مرتبہ بات ہوئی تھی، میری اعظم سواتی سے کوئی بات نہیں ہوئی، گرفتاری کے بعد عمران خان اپنی فیملی کیلئے پریشان تھے، عمران خان نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے، ہم سب کو قوم میں جو بربادی آئی ہے اس پر بولنے کی ضرورت  ہے۔

مزید پڑھیے  چوہدری پرویز الٰہی تحریک انصاف کے صدر مقرر

آج جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا ہے۔  ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ کے نظر بندی کے آرڈر  منسوخ کیے جس کے بعد ان کی رہائی عمل میں آئی۔یاد رہے کہ 9 مئی کے روز القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں متعدد مقامات پر پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا اس دوران شرپسند کارکنوں نے ریاستی اور فوجی تنصیبات پر دھاوا بول دیا۔

3 روز کے پرتشدد احتجاج کے دوران 8 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے، اس دوران ریاست و فوجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا، ملکی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومت پاکستان نے کئی روز تک انٹرنیٹ معطل رکھا۔

بعد ازاں حکومت نے 9 مئی کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس میں آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

9 مئی کے بعد سے عمران خان کے کئی قریبی ساتھیوں سمیت کئی ارکان پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کرچکے ہیں، یہی نہیں متعدد کارکنان نے فوجی تنصیبات پر حملوں کے پیچھے عمران خان کی کئی پالیسیوں کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔

Back to top button