بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ہڑتالی وکلا کا لائسنس منسوخ ہونا چاہئے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں فیصل آباد کی ایک فیکٹری کے خلاف 6 کروڑ 78 لاکھ روپے سے زائد گیس چوری کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وکلاء پر برہم ہو گئے اور کہا کہ وکلاء کیسے ہڑتال کر سکتے ہیں؟ ایسے وکیلوں کا لائسنس ختم کرنا چاہیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے فیکٹری کی اپیل خارج کر دی۔دورانِ سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ٹرائل کورٹ کے آرڈر میں وکلاء کے 2 سے 3 بار ہڑتال کے باعث پیش نہ ہونے کے تذکرے پر اظہارِ برہمی کیا۔

انہوں نے ریمارکس میں کہا کہ یہ کوڈ آف کنڈکٹ وکلاء کا اپنا بنایا ہوا ہے جس پر خود عمل نہیں کرتے، ایسے ججز کو بھی ہٹانا چاہیے جو آرڈر پر یہ لکھتے ہیں کہ وکلاء ہڑتال پر ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وکیل ہڑتال کیوں کر رہے ہیں یہ بھی نہیں بتایا گیا، کیا عدالت وکیل کو گھر سے اٹھا کر لائے؟

ان کا کہنا ہے کہ جو چاہتا ہے کہ مرضی سے ہڑتال کرتا ہے، ایسے عدالتی نظام کو پھر بند کر دیں، پورے سسٹم کو خراب کر کے رکھ دیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مزید کہنا ہے کہ ہر آدمی اپنا اپنا کام کرے تو ملک کا سسٹم بہتر ہو سکتا ہے، پاکستان کا پورا نظام ٹیکنیکلٹی پر چلتا ہے۔

انہوں نےیہ بھی کہا ہے کہ ہم عدالت میں آئین و قانون کے مطابق چلتے ہیں، انصاف اوپر والا کرتا ہے، کنڈکٹ کا قانون وکلاء نے خود بنایا ہے، ججز یا پارلیمنٹ نے نہیں، وکیل کی غلطی ہے تو سزا کلائنٹ کو نہیں ملنی چاہیے۔

اشتہار
Back to top button