بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

دوہرے لاک ڈاؤن میں پھنسے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے، سردار مسعود خان

آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ دوہرے لاک ڈاؤن میں پھنسے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کشمیریوں کو بھارتی فوج اور کرونا وائرس کی وبا سے بچانے کے لیے عملی اقدامات اُٹھائے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد مقبوضہ کشمیر بھیجے۔

کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہم کیانی کی طرف سے بلائی گئی پہلی ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک جانب گزشتہ سال پانچ اگست سخت ترین لاک ڈاؤن جاری تھا اور اب کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے بہانے نئی پابندیاں عائد کی گئی جس سے 80 لاکھ کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔ اس وقت جب دنیا کرونا وائرس سے نبردآزما ہے بھارت کی قابض فوج مقبوضہ ریاست میں نوجوانوں کو گھر گھر تلاشی اور محاصرے کے دوران چن چن کر قتل کرنے کے بعد اُنہیں عسکریت پسند اور علیحدگی پسند قرار دے رہی ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے ہزاروں اسیران جن میں نو عمر نوجوان اور بچے بھی شامل ہیں مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی جیلوں اور نظر بندی کیمپوں میں گل سڑ رہے ہیں۔ بھارت کی حکومت انسانی حقوق کی چھ بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے سیاسی اسیران کی رہائی کی اپیل پر کان دھرنے کے بجائے درجنوں افراد کو ہر روز گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال رہی ہے۔ جس سے ان جیلوں میں ہزاروں اسیران کی زندگی کرونا وائرس کی وجہ سے خطرے سے دو چار ہو چکی ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر حکومت کی طرف سے کرونا وائرس کے مریضوں کو ضروری طبی امداد اور توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ پر پابندی کی وجہ سے کرونا مریضوں میں ہر روز اضافہ اور ڈاکٹرز، نر سیں اور پیرا میڈیکل سٹاف شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اس ماہ کے آغاز میں بھارتی حکومت نے رات کی تاریکی اور نہایت راز داری سے نئے ڈومیسائل قوانین نافذ کر کے بھارت کے ہندووں کو مقبوضہ کشمیر کی مستقل سکونت دینے اور کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی شیطانی چال چلی ہے۔ بھارت کے اس مکروہ منصوبے کا ایک اور مقصد یہ ہے کہ کشمیریوں کی زمین، روزگار، ملازمت اور تعلیم کے حقوق چھین کر بھارتی حکمران جماعت کے کارکنوں اور آر ایس ایس کے سر گرم ممبران کو نوازا جائے۔ بھارت کا یہ اقدام نہ صر ف کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی نفی ہے بلکہ یہ چوتھے جنیو کنونشن اور دوسرے بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے جس کی ہیت ترکیبی میں بھارت یکطرفہ طور پر کوئی تبدیلی نہیں لا سکتا ہے۔ اُنہوں نے اس بات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ بھارت کے ان تمام غیر قانونی اقدامات پر مکمل طور پر خاموش ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے اگرچہ اس کی مذمت کی ہے لیکن دنیا کے طاقتور اور با اثر ممالک خاموش ہیں۔ صدر نے کہا کہ بھارت کی قابض فوج نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ آباد آزاد کشمیر کے شہریوں پر بلا جواز اور بلا اشتعال گولہ باری کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ بھارتی فوج آرٹلری گنوں اور مارٹر گنوں سے شہریوں کی املاک کو نشانہ بنا کر شہریوں کو شہید اور زخمی کرنے کے علاوہ املاک کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد یہ پہلی بین الاقوامی ویڈیو کانفرنس تھی جس میں برطانیہ کے بیس شہروں سے تحریک کشمیر کے عہدیداروں اور کمیونٹی کے سرکردہ رہنماؤں نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ کرونا وائرس کی وباء کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز کو دنیا تک پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔

Leave a Reply

Back to top button