بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

جھارکھنڈ: مسلمان ہونے کی سزاہسپتال میں حاملہ خاتون کو مذہب کی بنیاد پر ہراساں کیا گیا اور مارپیٹ کی گئی، بچے کی موت ہو گئی

جمشیدپور (ساوتھ ایشین وائر)

جمشیدپور کی ایک مسلم خاتون نے شہر کے مہاتما گاندھی میموریل میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل کے اسٹاف کی طرف سے بدسلوکی کئے جانے کے الزام لگائے ہیں۔

وزیر اعلی  ہیمنت سورین کے نام لکھے خط میں منگو علاقے کی رہنے والی رضوانہ خاتون نے بتایا ہے کہ وہ حاملہ تھیں اور گزشتہ جمعرات اچانک بلیڈنگ شروع ہونے پر ایم جی ایم ہاسپٹل پہنچی تھیں، جہاں اسٹاف نے ان کے مذہب کو لے کر قابل اعتراض باتیں کہیں اور ان کے ساتھ مارپیٹ بھی کی گئی۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس کے بعد انہوں نے ایک نجی ہاسپٹل میں علاج کروایا جہاں بتایا گیا کہ ان کے حمل میں بچے کی موت ہو گئی ہے۔

رضوانہ نے بتایا،16 اپریل کی دوپہر ایک بجے مجھے اچانک بلیڈنگ شروع ہو گئی اور میں آنا فانا میں اپنے بھائی کے ساتھ ایم جی ایم ہاسپٹل پہنچی۔ بلیڈنگ کی وجہ سے جہاں میں کھڑی تھی، وہاں کے فرش پر بھی خون گرنے لگ گیا۔ اس کو دیکھ کر ہاسپٹل کی ایک خاتون اسٹاف مجھ پر چلانے لگیں کہ اسے صاف کرو۔ انہوں نے میرے نام اور مذہب سے جوڑکر گالیاں دیں، کہا کہ تم کو رونا پھیلا رہی ہو۔ انہوں نے بتایا، میری حالت ٹھیک نہیں تھی، پورے بدن میں کپکپی ہو رہی تھی، تو فرش سے خون صاف کرنے میں دیر ہو گئی، اس پر ان خاتون نے چپل نکال کر بری طرح پیٹا۔ میں اور میرا بھائی ہکابکا رہ گئے۔ رضوانہ کہتی ہیں کہ اس وقت  وہ تکلیف میں تھیں، اس لیے بنا کسی کو اس بات کی اطلاع دیے، منگو کے ایک نجی ہاسپٹل پہنچی۔ یہاں ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ ان کے حمل میں بچے کی موت ہو چکی ہے، جس کے بعد اس کو بدن سے ہٹایا گیا۔

مزید پڑھیے  کام کرنے کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کئے جانے سے متعلق آگاہی سیمینار

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ اگر وقت پر بنا لاپرواہی کے ایم جی ایم ہاسپٹل میں جانچ کی گئی ہوتی تو ایسا نہیں ہوتا۔ انہوں نے ملزمین پر کارروائی کی مانگ کی ہے۔

رضوانہ کہتی ہیں کہ انہیں نہیں پتہ وہ خاتون ڈاکٹر تھی یا اسٹاف، لیکن اگر انہیں سی سی ٹی وی فوٹیج دکھایا جائے تو وہ اس کو پہچان سکتی ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں شہر کے ایس ایس پی کو جانچ کے لیے کہا گیا ہے۔

رضوانہ  کے شوہر شمیم آٹوڈرائیور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بیوی  رضوانہ اور سالے منیر کو مقامی تھانے میں بلایا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بچہ کھونے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کے بعد رضوانہ اب صدمے میں ہیں اور کسی سے بات کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔

Leave a Reply

Back to top button