نائب وزیراعظم کا عالمی برادری سے بھارت پر سندھ طاس معاہدہ فوری بحال کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت سے مطالبہ کرے کہ وہ سندھ طاس معاہدہ (IWT) فوری طور پر بحال کرے، پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا سلسلہ بند کرے اور جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے سے باز رہے۔

آج اسلام آباد میں سفارتی برادری سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے دریائے چناب کے پانی کے بہاؤ میں بھارت کی جانب سے ہیرا پھیری پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر کسی پیشگی اطلاع، ڈیٹا یا معلومات کے تبادلے کے پاکستان کی جانب پانی چھوڑا، حالانکہ معاہدے کے تحت ایسا کرنا لازم ہے۔

نائب وزیراعظم نے بتایا کہ بھارت کی اس غیر ذمہ دارانہ کارروائی کے بعد پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر نے معاہدے کے تحت وضاحت طلب کرنے کے لیے اپنے بھارتی ہم منصب کو باضابطہ خط لکھا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کا حالیہ اقدام پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی واضح مثال ہے، جس کی نشاندہی پاکستان مسلسل عالمی برادری کے سامنے کرتا آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی سیزن کے نہایت اہم مرحلے پر پانی کی ہیرا پھیری براہِ راست شہریوں کی جانوں، روزگار، خوراک اور معاشی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ بھارت پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دے گا، دریاؤں کے بہاؤ میں کسی بھی قسم کی یکطرفہ مداخلت سے گریز کرے گا اور سندھ طاس معاہدے پر حرف بہ حرف عمل کرے گا۔

نائب وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت منظم انداز میں سندھ طاس معاہدے کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشن گنگا اور رتل جیسے پن بجلی منصوبوں میں ایسے ڈیزائن استعمال کیے جا رہے ہیں جو معاہدے کی تکنیکی شقوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

اسحاق ڈار کے مطابق بھارت غیر قانونی ڈیمز کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے، جس سے پانی ذخیرہ کرنے اور بہاؤ میں ردوبدل کی بھارتی صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے، جو پاکستان کی سلامتی، معیشت اور عوام کے روزگار کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت نے معاہدے کے تحت لازم پیشگی اطلاعات، ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا اور مشترکہ نگرانی کا نظام بھی روک رکھا ہے، جس کے باعث پاکستان کو سیلاب اور خشک سالی جیسے خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل پاکستان میں انسانی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پانی کی جاری ہیرا پھیری بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے اور غربت و بھوک کے خاتمے سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت کو معاہدوں اور ذمہ داریوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی اجازت دی گئی تو یہ ایک خطرناک نظیر قائم کرے گا۔

اسحاق ڈار نے سندھ طاس معاہدے کے تنازعات کے حل کے طریقۂ کار کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی کوششوں کی جانب بھی توجہ دلائی، اور کہا کہ بھارت عدالتِ ثالثی اور غیر جانبدار ماہر کی کارروائیوں میں شرکت سے انکار کر رہا ہے۔

نائب وزیراعظم نے اعادہ کیا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک پابند قانونی دستاویز ہے جس نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کی جانب سے دوطرفہ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور بھارت کو بین الاقوامی قانون اور تسلیم شدہ اصولوں کے مطابق ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت کے جارحانہ بیانات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر کے پاکستان اور اس کے عوام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

آخر میں اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تنازعات اور مسائل کے پُرامن حل کے لیے پُرعزم ہے، تاہم اپنے عوام کے وجودی آبی حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

Exit mobile version