وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے سڈنی واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کے لیے بعض میڈیا اداروں کی جانب سے چلائی جانے والی گمراہ کن مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
آج اسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مہم بھارت سے شروع ہوئی اور اس کا مقصد جان بوجھ کر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایسے ملک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول کا ریاست رہا ہے اور جس نے اس سلسلے میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے اور الزام وہیں عائد کرنا چاہیے جہاں اس کا اصل ذمہ دار موجود ہو۔
انہوں نے اس منفی مہم کے باوجود پیشہ ورانہ انداز میں تحقیقات کرنے پر آسٹریلوی حکام کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے اس معاملے میں پاکستان پر کوئی الزام نہیں لگایا۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ حملہ آور بھارت سے تھا اور وہ بھارتی پاسپورٹ پر سفر کر رہا تھا۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان امن کا داعی ہے اور ہر قسم اور ہر شکل کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔
کینیڈا میں ایک سکھ رہنما کے قتل سمیت بین الاقوامی سطح پر بھارتی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے اندر بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نہ صرف پاکستان میں دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے بلکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کے پیچھے بھی بھارت کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں ہر قسم کی انتہا پسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے: عطا اللہ تارڑ
