وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کی جانب سے متحرک اقتصادی سفارت کاری کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بین الاقوامی شراکت داریوں کو مضبوط بنانے، تجارتی اور رابطہ کاری کے متبادل راستوں کو متنوع کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے یہ بات آذربائیجان اور روس کی معروف خبر رساں ایجنسیوں کو دیے گئے علیحدہ علیحدہ انٹرویوز میں کہی۔
وزیرِ خزانہ نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ آذربائیجان نے پاکستان میں تقریباً دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی کا کھلے عام اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان متعدد منصوبوں پر بات چیت جاری ہے، جن میں تیل کی پائپ لائن میں ممکنہ سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔
محمد اورنگزیب نے ڈیجیٹل خدمات، ٹیکنالوجی پر مبنی سروس سینٹرز، مصنوعی ذہانت (AI)، فِن ٹیک اور سائبر سیکیورٹی کے شعبوں میں آذربائیجان کی پیش رفت سے استفادہ کرنے میں پاکستان کی دلچسپی کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان، وسطی ایشیا اور آذربائیجان کے درمیان نئے تجارتی اور ٹرانسپورٹ کوریڈورز کی ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مالی ضمانتوں، ایکسپورٹ کریڈٹ میکانزم، بینکاری روابط اور اسلامی مالیاتی آلات کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔
دریں اثنا، روسی میڈیا کو دیے گئے ایک علیحدہ انٹرویو میں وزیرِ خزانہ نے برکس (BRICS) میں شمولیت کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا فعال رکن ہے اور برکس کے پلیٹ فارم پر بھی تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔
محمد اورنگزیب نے عوامی مالیات اور بجٹ سازی کے عمل میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق روس کے تجربات سے سیکھنے میں پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں انسانی نگرانی کی اہمیت بدستور برقرار رہنی چاہیے۔
علاقائی رابطہ کاری کے حوالے سے وزیرِ خزانہ نے عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور سمیت مختلف تجارتی راہداریوں کی ترقی کو مضبوط اور پائیدار تجارتی بہاؤ کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے توانائی، تیل و گیس، معدنیات، کان کنی اور صنعتی تعاون بشمول ممکنہ طور پر اسٹیل مل کے قیام کو پاکستان اور روس کے درمیان تعاون کے اہم شعبے قرار دیا، اور بتایا کہ ان امور پر وزارتی سطح پر بات چیت جاری ہے۔
