
وزیراعظم کا بحرینی سرمایہ کاروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت
وزیراعظم شہباز شریف نے بحرینی سرمایہ کاروں کو خوراک کے تحفظ، آئی ٹی، تعمیرات، کان کنی و معدنیات، صحت، قابلِ تجدید توانائی اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی ہے۔
وہ آج منامہ کے القضا بیہ محل میں بحرین کے ولی عہد سے ملاقات کر رہے تھے۔
وزیراعظم نے کراچی، گوادر اور خلیفہ بن سلمان بندرگاہ کے درمیان بندرگاہ تا بندرگاہ روابط کو مزید بہتر بنانے کی تجویز بھی پیش کی۔
انہوں نے 1,50,000 سے زائد پاکستانی کمیونٹی کی بھرپور معاونت پر بحرین کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور مزید ہنر مند افرادی قوت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم، فنی تربیت اور ڈیجیٹل گورننس میں مزید تعاون کا خیرمقدم کیا، جو کنگ حمد یونیورسٹی کے منصوبے کو آگے بڑھاتا ہے۔ وزیراعظم نے پاکستانی شہریوں کی رہائی اور واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر بھی بحرین کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان باہمی تجارت جو اس وقت 550 ملین ڈالر سے زائد ہے، اسے تین سال میں ایک ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان۔جی سی سی فری ٹریڈ ایگریمنٹ اپنے آخری مراحل میں ہے جبکہ ویزا پالیسی میں حالیہ نرمی بھی تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث بنے گی۔
شہباز شریف نے بحرین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت (2026-2027) کے انتخاب پر مبارک باد دی اور اس عرصے کے دوران قریبی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
دونوں رہنماؤں نے دفاعی اور سیکیورٹی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا اور تربیت، سائبر سیکیورٹی، دفاعی پیداوار اور معلومات کے تبادلے میں مزید شراکت بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں غزہ کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی، اور دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ کے عوام کئی دہائیوں سے مصائب کا شکار ہیں اور دیرپا امن و استحکام ناگزیر ہو چکا ہے۔
ملاقات ایک مثبت نوٹ پر ختم ہوئی، اس توقع کے ساتھ کہ آج ہونے والی بات چیت ٹھوس نتائج دے گی اور پاکستان–بحرین تعلقات کو اسٹریٹجک، اقتصادی، سیکیورٹی اور عوامی سطح پر مزید مضبوط بنیادیں فراہم کرے گی۔













