
27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش
27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔ یہ ترمیم وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔وزیر قانون نے ترمیم کی اہم خصوصیات بتاتے ہوئے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم میں انچاس شقیں شامل ہیں جو پانچ مختلف موضوعات کا احاطہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترمیم میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز شامل ہے، جو کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں سیاسی جماعتوں کے درمیان طے پانے والے نکات میں سے ایک تھی۔ اس عدالت کے قیام کا مقصد جمہوریت کے فروغ اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت کی کہ وفاقی آئینی عدالت آئینی معاملات اور آئین کی تشریحات سے متعلق مقدمات کی سماعت کرے گی، جبکہ اس کا مستقل صدر دفتر اسلام آباد میں ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ اس ترمیم کے تحت صدرِ مملکت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی سفارش پر ایک ہائی کورٹ کے جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کر سکیں گے۔ اس مقصد کے لیے دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان بھی جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے۔
آرٹیکل 243 میں مجوزہ ترمیم کے حوالے سے وزیر قانون نے بتایا کہ صدرِ مملکت وزیراعظم کی مشاورت سے چیف آف آرمی اسٹاف کو بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر تعینات کریں گے۔ اسی طرح وزیراعظم کی مشاورت سے چیف آف ایئر اسٹاف اور چیف آف نیول اسٹاف کی تعیناتیاں بھی کی جائیں گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 سے ختم کر دیا جائے گا۔وزیر قانون نے کہا کہ وزیراعظم، چیف آف آرمی اسٹاف (جو بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے) کی سفارش پر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کے کمانڈر کا تقرر کریں گے، جو پاک فوج کے افسران میں سے ہوگا، اور اس کی تنخواہ و مراعات کا تعین بھی حکومت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت کسی مسلح افواج کے افسر کو فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس یا ایڈمرل آف دی فلیٹ کے عہدے پر ترقی دیتی ہے تو وہ افسر تاحیات اپنے عہدے، مراعات اور وردی برقرار رکھے گا۔ مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد حکومت ان عہدوں کے فرائض و ذمہ داریاں ملکی مفاد کے مطابق طے کرے گی۔
اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ وہ مجوزہ آئینی ترمیم پر قومی وقار، عزت اور خودمختاری کو مدنظر رکھتے ہوئے سنجیدہ بحث کریں۔چیئرمین سینیٹ نے آئینی ترمیم کا مسودہ مزید جائزے اور غور کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کر دیا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اپنے اجلاسوں میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین اور ارکان کو بھی مدعو کرے تاکہ وہ اپنی آراء اور تجاویز پیش کر سکیں۔ دونوں کمیٹیوں کو مشترکہ اجلاس منعقد کر کے مجوزہ ترمیم پر تفصیلی غور کرنے اور رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔













