بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

خواجہ آصف کا پاکستان کی اقتصادی سفارتکاری پر زور

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُراعتماد اور مستقبل پر مرکوز خارجہ پالیسی کے ذریعے عالمی برادری میں پل تعمیر کر رہا ہے اور شراکت داریوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم، او آئی سی اور عالمی اقتصادی فورم سمیت علاقائی و عالمی فورمز پر ایک مؤثر اور قابلِ احترام آواز کے طور پر اپنی شناخت دوبارہ قائم کی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات باہمی اعتماد اور اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے دوران اعلیٰ سطحی ملاقاتوں نے اسٹریٹجک تعاون کو نئی توانائی بخشی ہے اور توانائی، معدنیات اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے نئے راستے کھولے ہیں۔ سعودی پاک سپریم کوآرڈینیشن کونسل میں تازہ سرگرمی دونوں ممالک کی مضبوط شراکت داری کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور قطر نے بھی پاکستان میں اقتصادی سرمایہ کاری بڑھانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان ممالک کے ساتھ قابلِ تجدید توانائی، بندرگاہوں، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں تعاون خطے کے استحکام اور معاشی باہمی انحصار کے عزم کی علامت ہے۔

امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان متوازن اور وسیع البنیاد شراکت داری کو فروغ دے رہا ہے۔ حالیہ سفارتی روابط میں دونوں ممالک نے تجارت، ٹیکنالوجی، ماحولیاتی تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمے جیسے شعبوں میں تعاون پر زور دیا ہے، جو پاکستان کے تعمیری کردار کو اجاگر کرتا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی دیرپا اسٹریٹجک شراکت داری علاقائی امن و خوشحالی کا محور ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ چین میں دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ سی پیک کے دائرہ کار کو زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قابلِ تجدید توانائی تک وسعت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ پاکستان کی قربت سفارتکاری میں ایک اور اہم سنگ میل ہے۔ وزیراعظم کی متحرک سفارتی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارت اور توانائی کی ترسیل کے لیے ایک گیٹ وے کے طور پر ابھر رہا ہے۔ سی اے ایس اے 1000، تاپی گیس پائپ لائن اور مجوزہ ٹرانس افغان ریلوے جیسے منصوبے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان علاقائی رابطوں اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے ایران، ترکیہ اور مصر کے ساتھ روابط کو ازسرِنو فعال کیا ہے۔ یہ تعلقات باہمی اعتماد، مشترکہ عقیدے اور امن و ترقی کے عزم پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر پاکستان کا فعال کردار اسلاموفوبیا، فلسطینیوں کے حقوق اور غزہ و افغانستان میں انسانی امداد جیسے اہم معاملات پر اس کی آواز کو مزید مؤثر بنا رہا ہے۔

خواجہ آصف نے زور دیا کہ وزیراعظم کے ویژن کے تحت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور اب اقتصادی سفارتکاری ہے، جس کا مقصد بیرونی تعلقات کو معاشی مواقع میں بدلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، برآمدات میں اضافے اور ترقی پر مبنی شراکت داریوں کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ حالیہ اعلیٰ سطحی دوروں نے نہ صرف پرانے تعلقات کو مضبوط کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے استحکام اور اقتصادی صلاحیت پر اعتماد بھی بحال کیا ہے۔

اشتہار
Back to top button